آزادی مارچ اپڈیٹس

کاشفی

محفلین
10565020_926506407364869_8097816708129077035_n.jpg

بشکریہ: تحریک انصاف
 

آبی ٹوکول

محفلین
خی خی خی خی خی خی خی خی تہتر کہ آئین کہ تناظر میں بکنا جائز نہیں ہے البتہ کرائے پر دستیاب ہونا عین تقاضا آئین ہے خی خی خی خی خی خی خی خی خی
 

کاشفی

محفلین
زرداری کی رائے ونڈ میں نواز شریف سے ملاقات کے احوال
رائے ونڈ میں زرداری کی دعوت کے دوران کھانے کی میز پر صرف ایک بات ہوتی رہی کے پاکستان کو کیسے کھانا ہے
 

کاشفی

محفلین
نورے اور شوباز کی منافقت کی انتہا
کیا اپنے وعدے سے پھرنے والا مسلمان ہو سکتا ہے؟
کیا ایسے منافق اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حکمران کہلانے کے لائق ہیں؟
دیکھیں اور شرماتے جائیں کہ کیسے ہمارے حکمران ہم کو بیوقوف بنا کر عیش و عشرت کی زندگیاں گزار کر عوام کا پیسہ کھا کر مزے کی زندگی گزارنے چلے جاتے ہیں۔
اب آپ خود بتائیں کیا کہیں گے ایسے حکمرانوں کو؟

 

محمد وارث

لائبریرین
گالم گلوچ اور ذاتیات سے پرہیز کریں کیونکہ لگتا تو یہی ہے کہ یہاں سارے ہی "پڑھے لکھے" لوگ ہیں۔ کوئی مراسلہ محفل کے قوانین کی خلاف ورزی کرتا نظر آئے یا طبع پر گراں گزرے تو اس کو رپورٹ کریں تا کہ اس پر عمل ہو سکے نہ کہ سر محفل انتظامیہ کی دہائی دی جائے۔ لغویات کی ہر ہر پوسٹ دیکھنا انتظامیہ کا فرض نہیں ہے لیکن رپورٹ شدہ مراسلے پر عمل کرنا ضرور فرائض میں شامل ہے۔
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
الیکشن کمیشن نے ایسے انتظامات کیے ہیں کہ اگر کسی کا کوئی بھائی بھی دھاندلی کروانا چائے تو وہ نہیں کر وا سکے گا ۔یہ الیکشن کمیشن بہت طاقتور اور صاف شفاف ہے ، محمد افضل خان کا ایک انٹرویو میں بیان
پہلے خود اس کو شفاف کہا اور بعد میں 1 سال بعد کہتا ہے دھاندلی ہوئی ہے پر میرے پاس اس کا کوئی ثبوت نہیں اگر ثبوت نہیں تو آمب لینے کے لیے چولیں مار رہا ہے؟؟

 

کاشفی

محفلین
"اگر نواز شریف کی امی نے بچپن میں چپل سے پٹائی کی ہوتی تو آج یہ اتنے ڈھیٹ نہ ہوتے"
بشکریہ: NidaYousufzai
 

زرقا مفتی

محفلین
اسلام آباد: تحریک انصاف کی جانب سے اپنے 31 ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں میں سے 25 درست ہیں جبکہ 6 غلط قرار پائے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ جمعے کو تحریک انصاف کے ڈپٹی چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی اور دیگر رہنماؤں نے34 میں سے 31 ارکان کے استعفے اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں جمع کرائے تھے، جن میں 25 درست قرار دیئے گئے جبکہ 6 ارکان نے اپنے استعفوں میں اسپیکر کے بجائے تحریک انصاف کے چیئرمین کو مخاطب کیا گیا ہے۔ 3 ارکان گلزار احمد، ناصر خٹک اور مسرت احمد زئی کے استعفے موصول نہیں ہوئے۔

تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ گلزارخان نے اپنا استعفیٰ عمران خان کے حوالے کردیا ہے تاہم ناصر خٹک اور مسرت احمد زیب سے رابطہ نہیں ہو پارہا ہے۔
http://www.express.pk/story/282990/


اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک انصاف کے مستعفی ہونے والے ارکان کو استعفوں کی تصدیق کے لئے طلب کرلیا ہے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق تحریک انصاف کے 26 ارکان کے استعفے درست قرار دیئے گئے ہیں اور 5 ارکان کے استعفے درست نہیں جبکہ پارٹی کے 3 ارکان اسمبلی نے تاحال استعفے نہیں بھجوائے، اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے مستعفیٰ ہونےوالے ارکان کو رواں ہفتے کے لئے نوٹس جاری کردیا گیا ہے جس کے تحت ارکان جمعرات اور جمعہ کو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے سامنے پیش ہوں گے جس دوران ان کے استعفوں کی تصدیق کی جائے گی۔

دوسری جانب تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ گلزارخان نے بھی اپنا استعفیٰ عمران خان کے حوالے کردیا ہے تاہم ناصر خٹک اور مسرت احمد زیب سے رابطہ نہیں ہو پارہا ہے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی ہدایت پر پارٹی کے ارکان نے اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں اپنے استعفے جمع کرادیئے تھے تاہم اس کے ساتھ ہی ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کے ارکان کے استعفوں کی منظوری کی کارروائی موخر کرنے کی درخواست بھی کررکھی ہے۔

http://www.express.pk/story/283003/
 

زرقا مفتی

محفلین
لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعظم اوروزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا سیشن کورٹ کا حکم کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلے کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مقبول باجوہ نے وفاقی وزرا پرویز رشید،خواجہ آصف،سعدرفیق اور عابد شیر علی کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کی جس میں وفاقی وزرا نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ایڈیشنل سیشن جج کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت 21 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے حکم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی، درخواستوں پر دلائل دینے کے لیے پاکستان عوامی تحریک اور وفاقی وزرا کے وکلا پیش ہوئے جبکہ عدالت نے دوران سماعت جے آئی ٹی کے سربراہ اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی طلب کیا۔

عدالت عالیہ نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج کا حکم برقرار رکھتے ہوئے وفاقی وزرا کی درخواستیں مسترد کردیں۔ عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزاروں نے جسٹس آف پیس کے فیصلے کے خلاف کوئی ٹھوس قانونی جواز پیش نہیں کیا جس کے بعد سانحہ ماڈل ٹاؤن پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت 21 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم برقرار رکھا گیا ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزرا نے عدالتی فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد دائر کی جائے گی۔

واضح رہے کہ 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے گھر کے باہر سے بیریئر ہٹانے کے معاملے پر پولیس اور کارکنان میں تصادم ہوا جس میں 14 افراد جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

http://www.express.pk/story/283001/
 
Top