پہلی بات تو یہ کہ میرے خیال میں وہ 35 سیٹیں قومی اسمبلی کی نہیں ہیں اُن میں کچھ صوبائی اسمبلی کی ہیں لیکن چلیں ہم فرض کر لیتے ہیں کہ وہ 35 سیٹیں قومی اسمبلی کی ہیں اور وہ پی ٹی آئی نے جیتیں ہیں
لازمی بات یہ ہے کہ اُن 35 سیٹوں میں جیتنے والے ارکان مسلم لیگ نون کے نہیں ہوں گے اس کی ایک واضح مثال این اے 154 ہے جو بقول پی ٹی آئی کے متنازعہ ترین چار حلقوں میں شامل ہے اب وہاں جیتنے والے رکن کا تعلق مسلم لیگ ن سے نہیں ہے بلکہ مسلم لیگ ن کا امیدوار تیسرے نمبر پر ہے
لیکن پھر بھی آپ کے دل کی تسلی کے لیے اگر ہم ن لیگ کی جیتی گئی سیٹوں میں 35 سیٹیں کم کریں تو باقی 91 سیٹیں بچتی ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی سیٹیوں میں 35 سیٹیں جمع کریں تو 63 سیٹیں بنتی ہیں
اب 63 سیٹوں والی جماعت کا حق بنتا ہے کہ وہ 91 سیٹوں والی جماعت کی حکومت کو چلینج کرے؟؟؟؟
اس طرح اگر آپ ووٹرز کی تعداد کو دیکھنا چاہیں تو یہ بات بھی یاد رکھیں کہ کئی پی ٹی آئی کے ووٹر لانگ مارچ کے خلاف بھی ہیں اس کی ایک سامنے کی مثال سر زبیر ہیں
عوام کو اپنے جمہوری حقوق کا ادراک نہیں
عوام کی اکثریت جمہوریت کی بقا کو کچھ شخصیات کی سیاسی بقا سے تعبیر کرتی ہے
اس کا واضح ثبوت آپکا یہ جملہ ہے
اب 63 سیٹوں والی جماعت کا حق بنتا ہے کہ وہ 91 سیٹوں والی جماعت کی حکومت کو چلینج کرے؟؟؟؟
بھائی صاحب اگر ملک میں جمہوریت ہے تو 63 سیٹ والی کیا ایک ان پڑھ مزدور جس نے کبھی ووٹ نہ ڈالا ہو اُس کا بھی حق بنتا ہے کہ حکومت کو چیلنج کرے
جمہوریت اور فسطائیت میں بہت فرق ہوتا ہے
اب آپ سے ایک سوال ہے کہ کیا ایک کروڑ چوالیس لاکھ ووٹ لینے والی جماعت کو عوام نے گولیاں برسانے کا استحقاق بھی دیا ہے
گیلانی صاحب کو تو ایک منٹ کے لئے توہین عدالت کے جرم کا مرتکب قرار دیا گیا اور استعفی لے لیا گیا
اور اب چودہ افراد کو قتل کر کے جمہوریت کے پہرے دار بنے ہوئے ہیں
سچ ہے کہ
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا