آسان عروض کے دس سبق

حضور اس زمین میں علامہ اقبال کا ایک شعر بھی ہے
خضر بھی بے دست و پاء الیاس بھی بے دست و پاء
مرے طوفان دریا بہ دریا یم بہ یم جو بہ جو
اصل غزل قرۃ العین طاہرہ کی ہے ڈھونڈ کر شامل کرتا ہوں

بجا ارشاد جناب سید شہزاد ناصر صاحب۔
اس زمین میں یقیناً مزید غزلیں بھی ہیں۔ تاہم رئیس امروہوی کی منقولہ غزل یہاں پیش کرنے کا مقصد ’’ذو بحرین‘‘ کی مثال پیش کرنا تھا۔ اقبال کا یہ شعر ذوبحرین نہیں ہے۔

برسبیلِ تذکرہ، شعر نقل کرنے شاید کتابت کا سہو ہو گیا ہے؟ درست املاء یوں رہی ہو گی۔
خضر بھی بے دست و پا، الیاس بھی بے دست و پا
میرے طوفاں یم بہ یم، دریا بہ دریا، جو بہ جو

حوالہ دیکھ کر بتاؤں گا، ان شاء اللہ
 
اس شعر کی تقطیع فرمائیں دیکھیں کتنی بحروں میں ہوتی ہے:)

میں قیدِ جفا میں ہوں کہ وہ ہیں
میں دامِ بلا میں ہوں کہ وہ ہیں

یہ جواب آرہا ہے:
نتیجہ
(-) ہجائے کوتاہ
(=) ہجائے بلند
ہزج مسدّس اخرب مقبوض محذوف
مفعول مفاعلن فعولن
میں قیدِ جفا میں ہوں کہ وہ ہیں
= =- -= - = - = =
متقارب مثمّن اثرم
فعلن فعولن فعلن فعولن
میں دامِ بلا میں ہوں کہ وہ ہیں
= =- == = = - = =
سید ذیشان
 
اس شعر کی تقطیع فرمائیں دیکھیں کتنی بحروں میں ہوتی ہے:)

میں قیدِ جفا میں ہوں کہ وہ ہیں
میں دامِ بلا میں ہوں کہ وہ ہیں

میرے دماغی کمپیوٹر کی تقطیعات:
۱۔ فعولن فعولن مفاعیلن
۲۔ مفعول مفاعیل فعولن
۳۔ مفعول مفاعلن فعولن
۴۔ فعولن مفاعیلن فعولن
۵۔ مفعول مفاعیل فعِلن
۶۔ مفاعلتن مفاعلتن
۷۔ مفاعلتن فعولن فعو
 

سید ذیشان

محفلین
یہ جواب آرہا ہے:
نتیجہ
(-) ہجائے کوتاہ
(=) ہجائے بلند
ہزج مسدّس اخرب مقبوض محذوف
مفعول مفاعلن فعولن
میں قیدِ جفا میں ہوں کہ وہ ہیں
= =- -= - = - = =
متقارب مثمّن اثرم
فعلن فعولن فعلن فعولن
میں دامِ بلا میں ہوں کہ وہ ہیں
= =- == = = - = =
سید ذیشان


غلطی کی نشاندہی کا شکریہ۔ :)

میں یہ ڈکشنری استعمال کر رہا ہوں: www.urduencyclopedia.org

اس میں لفظ "بلا" کی تعریف دیکھ لیجئے۔ اگر لغت ہی مکمل نہ ہو تو میں اس سلسلے میں بے بس ہوں۔
 
میرے دماغی کمپیوٹر کی تقطیعات:
۱۔ فعولن فعولن مفاعیلن
۲۔ مفعول مفاعیل فعولن
۳۔ مفعول مفاعلن فعولن
۴۔ فعولن مفاعیلن فعولن
۵۔ مفعول مفاعیل فعِلن
۶۔ مفاعلتن مفاعلتن
۷۔ مفاعلتن فعولن فعو

مزمل شیخ بسمل بھائی ان میں سے جو مستعمل ہیں ان کے روایتی نام بتادیجیے اور جو رہ گئی ہیں وہ بھی بتا دیجیے۔
 
استاد صاحب میں نے ذوبحرین مصرع بنانے کی بہت کوشش کی مگر اب تک ناکام رہا ہوں۔ یہ تو بڑا مشکل کام ہے۔

آپ نے کوشش تو کی! میں نے کبھی ایک کوشش کی ہی نہیں۔ عروض سافٹویر کے تاکے میں اپنا خیال ظاہر کر چکا ہوں کہ ارادی کوشش سے ایسا شاید ناممکن ہے۔
 
اس شعر کی تقطیع فرمائیں دیکھیں کتنی بحروں میں ہوتی ہے:)
میں قیدِ جفا میں ہوں کہ وہ ہیں
میں دامِ بلا میں ہوں کہ وہ ہیں

بھئی بتا دونگا۔ ذرا استاد جی کی نظر تو پڑ جائے۔
اور بھی کچھ لوگ ذرا کوشش کر لیں۔ پھر بتانے میں مزا آئے گا۔

اس غزل کے ایک دو شعر اور بھی نقل کر دئے ہوتے۔
 
اس غزل کے ایک دو شعر اور بھی نقل کر دئے ہوتے۔

ارے استاد جی یہ شعر کسی غزل کا نہیں۔ یہ تو ہمیں ابتدائی مشقوں میں دیا گیا تھا، اور ڈیوٹی تھی کہ بیس بحور میں اس شعر کی حقیقی تقطیع کریں۔ ساتھ کچھ اور اشعار بھی تھے کچھ غزلیں بھی تھیں جو دو دو سو بحور میں تقطیع ہوسکتی ہیں۔ :) :) :)
فی الوقت صرف یہی شعر ذہن میں ہے۔
 
ارے استاد جی یہ شعر کسی غزل کا نہیں۔ یہ تو ہمیں ابتدائی مشقوں میں دیا گیا تھا، اور ڈیوٹی تھی کہ بیس بحور میں اس شعر کی حقیقی تقطیع کریں۔ ساتھ کچھ اور اشعار بھی تھے کچھ غزلیں بھی تھیں جو دو دو سو بحور میں تقطیع ہوسکتی ہیں۔ :) :) :)
فی الوقت صرف یہی شعر ذہن میں ہے۔

دل چسپ!!! :zabardast1:
 
بجا ارشاد جناب سید شہزاد ناصر صاحب۔
اس زمین میں یقیناً مزید غزلیں بھی ہیں۔ تاہم رئیس امروہوی کی منقولہ غزل یہاں پیش کرنے کا مقصد ’’ذو بحرین‘‘ کی مثال پیش کرنا تھا۔ اقبال کا یہ شعر ذوبحرین نہیں ہے۔

برسبیلِ تذکرہ، شعر نقل کرنے شاید کتابت کا سہو ہو گیا ہے؟ درست املاء یوں رہی ہو گی۔
خضر بھی بے دست و پا، الیاس بھی بے دست و پا
میرے طوفاں یم بہ یم، دریا بہ دریا، جو بہ جو

حوالہ دیکھ کر بتاؤں گا، ان شاء اللہ
استاد جی اس میں کوئی شک نہیں بحر بہت مشکل ہے
طاہرہ کی غزل آپ نے محمد بلال اعظم کے دئے ہوئے ربط پر دیکھ لی ہو گی
اس کے پہلے دو اشعار کا جون ایلیا نے منظوم ترجمہ کیا ہے کچھ یوں ہے
تم سے ہو اگر گفتگو،چہرہ بہ چہرہ روبرو
شرح غم ہائے وفا کروں نکتہ بہ نکتہ مو بہ مو
ہے رواں ھجر میں آنکھوں سے مری خونِ دل
دجلہ بہ دجلہ یم بہ یم چشمہ بہ چشمہ جو بجو
یہ کون سی بحر ہے؟
 
قرۃ العین طاہرہ کی مذکورہ غزل میں نے یہاں سے نقل کی ہے۔

متن اور ترجمہ کی صحت کی ذمہ داری جناب محمد بلال اعظم پر، کہ ان کے بلاگ پر لکھا ہے۔
نوای طاہرہ
گر بتو افتدم نظر چہرہ بہ چہرہ ، روبرو
شرح دہم غم ترا نکتہ بہ نکتہ ، موبمو
اگر تجھ پہ میری نظر کچھ اس طرح پڑےکہ تو میرے بالکل سامنے ہو اور تیرا چہرہ میرے چہرے کے سامنے ہوتو پھر میں تیرے غم عشق کی تفصیل ایک ایک گہری بات اور رمز سے بیان کروں
از پی دیدن رخت ہمچو صبا فتادہ ام
خانہ بخانہ در بدر ، کوچہ بکوچہ کوبکو
تیرا چہرہ دیکھنے کے لیےمیں صبح کی نرم ولطیف ہوا کی مانند چلی پھری ہوں اور میں گھر گھر ،در در ،کوچہ کوچہ اور گلی گلی پھری ہوں
میرود از فراق تو خون دل از دو دیدہ ام
دجلہ بہ دجلہ یم بہ یم ، چشمہ بہ چشمہ جوبجو
تیرے فراق میں میرا خون دل میری آنکھوں سے رواں ہے اور وہ دریادریا،سمندر سمندر،چشمہ چشمہ اور ندی ندی بہہ رہا ہے
مہر ترا دل حزین بافتہ بر قماش جان
رشتہ بہ رشتہ نخ بہ نخ ، تار بہ تار پو بہ پو
میرے غمزدہ دل نے تیری محبت کو جان کے قماش پر بن لیا ہے،دھاگہ دھاگہ ،باریک باریک، تار تار اور تانا بانا خوب ملا کر بن لیا
در دل خویش طاہرہ ، گشت و ندید جز ترا
صفحہ بہ صفحہ لا بہ لا پردہ بہ پردہ تو بتو
طاہرہ نے اپنے دل کے اندر نظر ڈالی مگر اسے دل کے صفحہ صفحہ،گوشہ گوشہ پردہ پردہ اور تہہ در تہہ تیرے سوا کوئی نظر نہ آیا

طاہرہ کی غزل کی اصل بحر تو ہے ’’فاعلتن مفاعلن فاعلتن مفاعلن‘‘ جس میں ’’مفاعلن‘‘ کی جگہ ’’مفاعلات‘‘ لانا جائز ہے۔ جیسے اقبال کے ہاں ہے:
لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب
گبندِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب
۔۔
شوکتِ سنجر و سلیم تیرے جلال کی نمود
فقرِ جنید و بایزید تیرا جمالِ بے نقاب

طاہرہ کی منقولہ غزل میں کچھ شعروں کے مصرعِ ثانی البتہ بحرِ رجز مثمن سالم پر بھی پورے اترتے ہیں، بہ شرطیکہ ہم ان کو ’’اردو انداز‘‘ میں پڑھیں جو چنداں مفید نہیں ہو گا۔


استاد جی اس میں کوئی شک نہیں بحر بہت مشکل ہے
طاہرہ کی غزل آپ نے محمد بلال اعظم کے دئے ہوئے ربط پر دیکھ لی ہو گی
اس کے پہلے دو اشعار کا جون ایلیا نے منظوم ترجمہ کیا ہے کچھ یوں ہے
تم سے ہو اگر گفتگو،چہرہ بہ چہرہ روبرو
شرح غم ہائے وفا کروں نکتہ بہ نکتہ مو بہ مو
ہے رواں ھجر میں آنکھوں سے مری خونِ دل
دجلہ بہ دجلہ یم بہ یم چشمہ بہ چشمہ جو بجو
یہ کون سی بحر ہے؟

جون ایلیا کے منقولہ اشعار کے بارے میں:
1۔ پہلے شعر کی املاء کو بارِ دگر دیکھ لیجئے۔
2۔ دوسرے شعر کا پہلا مصرع ’’فاعلن فاعلتن فاعلتن مفعولن‘‘ میں ہے، دوسرا مصرع طاہرہ کا ہے:۔
میرود از فراق تو خون دل از دو دیدہ ام
دجلہ بہ دجلہ یم بہ یم ، چشمہ بہ چشمہ جوبجو
 
آخری تدوین:
قرۃ العین طاہرہ کی مذکورہ غزل میں نے یہاں سے نقل کی ہے۔


متن اور ترجمہ کی صحت کی ذمہ داری جناب محمد بلال اعظم پر، کہ ان کے بلاگ پر لکھا ہے۔


طاہرہ کی غزل کی اصل بحر تو ہے ’’فاعلتن مفاعلن فاعلتن مفاعلن‘‘ جس میں ’’فاعلتن‘‘ کی جگہ ’’فاعلات‘‘ لانا جائز ہے۔ جیسے اقبال کے ہاں ہے:
لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب
گبندِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب
۔۔
شوکتِ سنجر و سلیم تیرے جلال کی نمود
فقرِ جنید و بایزید تیرا جمالِ بے نقاب

طاہرہ کی منقولہ غزل میں کچھ شعروں کے مصرعِ ثانی البتہ بحرِ رجز مثمن سالم پر بھی پورے اترتے ہیں، بہ شرطیکہ ہم ان کو ’’اردو انداز‘‘ میں پڑھیں جو چنداں مفید نہیں ہو گا۔




جون ایلیا کے منقولہ اشعار کے بارے میں:
1۔ پہلے شعر کی املاء کو بارِ دگر دیکھ لیجئے۔
2۔ دوسرے شعر کا پہلا مصرع ’’فاعلن فاعلتن فاعلتن مفعولن‘‘ میں ہے، دوسرا مصرع طاہرہ کا ہے:۔
میرود از فراق تو خون دل از دو دیدہ ام
دجلہ بہ دجلہ یم بہ یم ، چشمہ بہ چشمہ جوبجو
املا کی صحت میں مجھے خود شک ہے
یاداشت کے سہارے لکھا ہے کہیں اپلوڈ کیا ہوا تھا تلاش کے باوجود نہیں مل رہا
 
املا کی صحت میں مجھے خود شک ہے
یاداشت کے سہارے لکھا ہے کہیں اپلوڈ کیا ہوا تھا تلاش کے باوجود نہیں مل رہا

تم سے ہو اگر گفتگو،چہرہ بہ چہرہ روبرو
شرح غم ہائے وفا کروں نکتہ بہ نکتہ مو بہ مو

ممکنہ طور پر اس کا متن یوں رہا ہو گا:
تم سے اگر ہو گفتگو، چہرہ بہ چہرہ، رو برو
شرحِ غمِ وفا کروں نکتہ بہ نکتہ مو بہ مو


تم سے اگر (فاعلتن) ہو گفتگو (مفاعلن) چہرہ بہ چہ (فاعلتن) رہ، رو برو (مفاعلن)
شرحِ غمِ (فاعلتن) وفا کروں (مفاعلن) نکتہ بہ نک (فاعلتن) تہ مو بہ مو (مفاعلن)
 
ممکنہ طور پر اس کا متن یوں رہا ہو گا:
تم سے اگر ہو گفتگو، چہرہ بہ چہرہ، رو برو
شرحِ غمِ وفا کروں نکتہ بہ نکتہ مو بہ مو

تم سے اگر (فاعلتن) ہو گفتگو (مفاعلن) چہرہ بہ چہ (فاعلتن) رہ، رو برو (مفاعلن)
شرحِ غمِ (فاعلتن) وفا کروں (مفاعلن) نکتہ بہ نک (فاعلتن) تہ مو بہ مو (مفاعلن)

یہاں پہلے مصرعے میں ’’مستفعلن مفاعلن مستفعلن مفاعلن‘‘ کی گنجائش بھی بن تو رہی ہے، تاہم بات بحث برائے بحث میں جا سکتی ہے،
لہٰذا اس سے گریز بہتر۔

سید شہزاد ناصر صاحب
 
لیجئے حضور بہت تلاش کے نعد مصدقہ اشعار حاضر ہیں
goya.gif
 
بہت نوازش جناب سید شہزاد ناصر صاحب۔

لیجئے حضور بہت تلاش کے نعد مصدقہ اشعار حاضر ہیں
goya.gif
بحور کے حوالے سے تو ساری باتیں ہو چکیں۔ مزید جو آپ فرمائیے۔
ایک سوال البتہ اٹھا ہے یہاں۔ فاطمہ زرین تاج اور قرۃ العین طاہرہ کیا ایک ہی شخصیت کے نام ہیں؟
 
بہت نوازش جناب سید شہزاد ناصر صاحب۔


بحور کے حوالے سے تو ساری باتیں ہو چکیں۔ مزید جو آپ فرمائیے۔
ایک سوال البتہ اٹھا ہے یہاں۔ فاطمہ زرین تاج اور قرۃ العین طاہرہ کیا ایک ہی شخصیت کے نام ہیں؟
جی ہاں استاد محترم طاہرہ کا اصل نام فاطمہ زریں تاج ہی تھا
 
Top