اٹھائے کون حجاباتِ شاہد و مشہود کہاں کسی پہ طلسم ِ پس ِ نگاہ کھلا اختر حسین جعفری
شیزان لائبریرین جون 3، 2014 #201 اٹھائے کون حجاباتِ شاہد و مشہود کہاں کسی پہ طلسم ِ پس ِ نگاہ کھلا اختر حسین جعفری
شیزان لائبریرین جون 3، 2014 #203 ورنہ تصویر میں کیا تھا جسے مانا جاتا اس کی مشہوری ذرا آنکھ بھر آنے سے ہوئی
شمشاد لائبریرین جون 3، 2014 #204 سایہءچشم میں حیراں رُخِ روشن کا جمال سرخیءلب میں پریشاں تری آواز کا رنگ (فیض احمد فیض)
شیزان لائبریرین جون 4، 2014 #205 وہ منکشف مِری آنکھوں میں ہو کہ جلوے میں ہر ایک حُسن کسی حُسن کا اشارا ہے امجد اسلام امجد
شیزان لائبریرین جون 4، 2014 #206 نگاہیں میرے گرد آلود چہرے پر ہیں دنیا کی جو پوشیدہ ہے باطن میں وہ جوہر کون دیکھے گا
شمشاد لائبریرین جون 4، 2014 #207 قرضِ نگاہِ یار ادا کر چکے ہم سب کچھ نثارِ راہِ وفا کر چکے ہم کچھ امتحانِ دستِ جفا کر چکے ہم کچھ اُن کی دسترس کا پتا کر چکے ہم (فیض احمد فیض)
قرضِ نگاہِ یار ادا کر چکے ہم سب کچھ نثارِ راہِ وفا کر چکے ہم کچھ امتحانِ دستِ جفا کر چکے ہم کچھ اُن کی دسترس کا پتا کر چکے ہم (فیض احمد فیض)
شیزان لائبریرین جون 4، 2014 #211 جان سے ہوگئے بدن خالی جس طرف تو نے آنکھ بھر دیکھا ان لبوں نے نہ کی مسیحائی ہم نے سوسو طرح سے مر دیکھا میر درد
جان سے ہوگئے بدن خالی جس طرف تو نے آنکھ بھر دیکھا ان لبوں نے نہ کی مسیحائی ہم نے سوسو طرح سے مر دیکھا میر درد
شیزان لائبریرین جون 4، 2014 #212 دل کس کی چشم مست کا سرشار ہوگیا کس کی نظر لگی جو یہ بیمار ہوگیا میر درد
شیزان لائبریرین جون 4، 2014 #213 شمع کی مانند ہم اس بزم میں چشم نم آئے تھے دامن ترچلے زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے ہم تواس جینے کے ہاتھوں مرچلے میر درد
شمع کی مانند ہم اس بزم میں چشم نم آئے تھے دامن ترچلے زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے ہم تواس جینے کے ہاتھوں مرچلے میر درد
شمشاد لائبریرین جون 4، 2014 #215 ایک عالم نظر آئے گا گرفتار تمھیں اپنے گیسوئے رسا تا بہ کمر جانے دو (میاں داد خان سیاح)
شیزان لائبریرین جون 4، 2014 #216 وہ چشمِ زر کہاں، یہ مِری چشمِ تَر کہاں ٹکرائی بھی تو جا کے نظر سے نظر کہاں جانا ہے تم کو جاؤ، چلے ہو مگر کہاں میں ڈُھونڈتا پھروں گا تمہیں دَر بہ دَر کہاں عدیمؔ ہاشمی
وہ چشمِ زر کہاں، یہ مِری چشمِ تَر کہاں ٹکرائی بھی تو جا کے نظر سے نظر کہاں جانا ہے تم کو جاؤ، چلے ہو مگر کہاں میں ڈُھونڈتا پھروں گا تمہیں دَر بہ دَر کہاں عدیمؔ ہاشمی
شیزان لائبریرین جون 4، 2014 #217 گُم اپنی محبت میں دونوں، نایاب ہو تم نایاب ہیں ہم کیا ہم کو کُھلی آنکھیں دیکھیں، اِک خواب ہو تم اِک خواب ہیں ہم آنکھیں جو ہیں اپنے چہرے پر، اِک ساون ہے اِک بھادوں ہے اے غم کی ندی تو فکر نہ کر، اِس وقت بہت سیَراب ہیں ہم عدیمؔ ہاشمی
گُم اپنی محبت میں دونوں، نایاب ہو تم نایاب ہیں ہم کیا ہم کو کُھلی آنکھیں دیکھیں، اِک خواب ہو تم اِک خواب ہیں ہم آنکھیں جو ہیں اپنے چہرے پر، اِک ساون ہے اِک بھادوں ہے اے غم کی ندی تو فکر نہ کر، اِس وقت بہت سیَراب ہیں ہم عدیمؔ ہاشمی
شیزان لائبریرین جون 4، 2014 #218 اے چشم فلک، اے چشم زمیں، ہم لوگ تو پھر آنے کے نہیں دو چار گھڑی کا سپنا ہیں، دو چار گھڑی کا خواب ہیں ہم عدیمؔ ہاشمی
اے چشم فلک، اے چشم زمیں، ہم لوگ تو پھر آنے کے نہیں دو چار گھڑی کا سپنا ہیں، دو چار گھڑی کا خواب ہیں ہم عدیمؔ ہاشمی
شیزان لائبریرین جون 4، 2014 #220 تُو آگ ہی لگا کے ذرا خُود کو دیکھ لے تجھ پر یوُنہی پڑے گی کِسی کی نظر کہاں یہ کِس مقابلے کے لیے جا رہے ہو تم آنسو کہاں عدیم، صدف کا گہر کہاں عدیمؔ ہاشمی
تُو آگ ہی لگا کے ذرا خُود کو دیکھ لے تجھ پر یوُنہی پڑے گی کِسی کی نظر کہاں یہ کِس مقابلے کے لیے جا رہے ہو تم آنسو کہاں عدیم، صدف کا گہر کہاں عدیمؔ ہاشمی