آنکھ، چشم، نین، دیدہ، نگاہ، نظر پر اشعار

شیزان

لائبریرین
یہ میرا دل ہے یا تیری نظر ہے
میں تڑپا ہوں کہ تڑپایا گیا ہوں

عدیم اِک آرزُو تھی زِندگی میں
اُسی کے ساتھ دفنایا گیا ہوں


عدیمؔ ہاشمی​
 

شیزان

لائبریرین
اُسی سے نظر پھر سے ٹکرا گئی
دوبارہ وہی حادثہ ہو گیا

یہاں دل دیا اور وہاں دل دیا
محبت تو کھیل آپ کا ہو گیا


عدیم ؔ ہاشمی​
 

شیزان

لائبریرین
دل و چشم یوں باد و بارَاں بنے
جو سُوکھا تھا جنگل، ہَرا ہو گیا

یہ دل جو کہ میرا تھا، میرا نہیں
یہ دل آج سے آپ کا ہو گیا


عدیمؔ ہاشمی​
 

شیزان

لائبریرین
بلا کے شوخ ہیں، بے طرح کام کرتے ہیں
نظر مِلاتے ہی قصّہ تمام کرتے ہیں

اُٹھو اُٹھو درِ دولت سے عاشقو! اُٹّھو
چلو چلو کہ وہ دیدارعام کرتے ہیں

عبدالمجید بیدل​
 

شیزان

لائبریرین
دُشمنِ راحت، جوانی میں طبیعت ہو گئی
جس حسِین سے مِل گئیں آنکھیں، محبت ہوگئی

اکبر الہ آبادی​
 

شیزان

لائبریرین
تسکین درد مندوں کو یا رب شتاب دے
دل کو ہمارے چین دے آنکھوں کو خواب دے

میر​
 

شیزان

لائبریرین
پھر دمِ دِید رہے چشم ونظر دِید طلب
پھر شبِ وصْل مُلاقات نہ ہونے پائی

فیض سر پر جو ہر اِک روز قیامت گُزری!
ایک بھی، روزِ مکافات نہ ہونے پائی

فیض احمد فیض​
 

شیزان

لائبریرین

نِگاہ پڑتی ہے اُن پرتمام محفل کی
جو آنکھ اُٹھا کے نہیں دیکھتے کسی کی طرف

ذرا سی دیر ہی ہو جائے گی تو کیا ہوگا
گھڑی گھڑی نہ اُٹھاؤ نظر گھڑی کی طرف


اکبرالٰہ آبادی​
 

شیزان

لائبریرین
خوشا اشارہٴ پیہم، زہے سکوتِ نظر
دراز ہوکے فسانہ ہے مختصر پھر بھی

خراب ہو کے بھی سوچا کئے ترے مہجور
یہی کہ تیری نظر ہے تِری نظر پھر بھی

فراق گورکھپوری​
 

شیزان

لائبریرین
زُلف سے، چشم و لب و رُخ سے، کہ تیرے غم سے
بات یہ ہے کہ دِل و جاں کو رہا کِس سے کریں

ہاتھ اُلجھے ہوئے ریشم میں پھنْسا بیٹھے ہیں
اب بتا! کون سے دھاگے کو جُدا کِس سے کریں

ایوب خاور​
 

شیزان

لائبریرین
بہت لطیف اِشارے تھے چشمِ ساقی کے!
نہ میں ہُوا کبھی بے خود، نہ ہوشیار ہُوا

اصغر گونڈوی​
 

شیزان

لائبریرین
وہ سامنے ہو تو، پھر کچھ نظر نہیں آتا
دل و نگاہ پہ چھانا اُسی کو آتا ہے

اُسی کے آنے سے شاخوں پہ پھول آتے ہیں
بہار اوڑھ کے آنا ، اُسی کو آتا ہے

باقر زیدی​
 

شمشاد

لائبریرین
وہ وقت مری جان بہت دُور نہیں ہے
جب درد سے رک جائیں گی سب زیست کی راہیں
اور حد سے گزر جائے گا اندوہِ نہانی
تھک جائیں گی ترسی ہوئی ناکام نگاہیں
چھن جائیں گے مجھ سے مرے آنسو مری آہیں
چھن جائے گی مجھ سے مری بے کار جوانی
(فیض احمد فیض)
 

جاسمن

لائبریرین
سوچتے ہی رہے، پُوچھیں گے تیری آنکھوں سے
کِس سے سِیکھا ہے ہُنر دِل میں اُتر جانے کا

شہریاؔر
 

جاسمن

لائبریرین
سامنے ہوتے تھے پہلے جس قدر ہوتے تھے ہم
جب یہ نظارے نہیں تھے تب نظر ہوتے تھے ہم
فیضان ہاشمی
 
Top