بھارتی سیاست پر مطالعے کی اگلی کڑی۔
سابق بھارتی وزیر خارجہ، سینیئر بیوروکریٹ اور سفیر، اہم کانگریسی راہنما کنور نٹور سنگھ کی خود نوشت۔
ONE LIFE IS NOT ENOUGH by K. Natwar Singh
نٹور سنگھ کا تعلق تقسیم سے پہلے کی ریاستوں میں سے ایک ریاست سے تھا، شادی بھی پٹیالہ کے شاہی گھرانے میں ہوئی، انکی بیگم آخری مہاراجہ پٹیالہ کی بیٹی اور بھارتی پنجاب کے موجودہ وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ کی بڑی بہن ہیں۔ نٹور سنگھ نے بھارتی 'فارن سروس' میں شمولیت اختیار کی تھی، چین اور یو این او میں تعینات رہے، مختلف ملکوں میں سفیر بھی رہے۔ ضیا کے ابتدائی دور میں پاکستان میں بھی سفیر رہے۔اندرا گاندھی کے ساتھ کئی سالوں تک 'پرائم منسٹر سیکٹریٹ' میں کام کرتے رہے اور یہیں سے ان سے متاثر ہوگئے۔ اندرا کے قتل کے بعد اپنی نوکری سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے کر کانگریس میں شامل ہو گئے اور سیاست میں سرگرم ہو گئے۔ راجیو کے ساتھ بھی رہے لیکن نرسیما راؤ کے ساتھ ان کی نہیں بنی کہ یہ "گاندھی خاندان" کے وفادار تھے۔
سونیا گاندھی کو سیاست میں لانے کا ان کا خاص کردار ہے، لیکن سونیا نے جب ڈاکٹر من موہن سنگھ کو وزیر اعظم کے لیے منتخب کیا تو ایک طرح سے نٹور سنگھ کی امیدوں پر اوس پڑ گئی، پھر بھی وزیر خارجہ بن گئے۔ ان کی سیاست کا اختتام وولکر اسکینڈل پر ہوا۔ اس امریکی رپورٹ میں وزیر خارجہ نٹور سنگھ اور کانگریس پارٹی کو عراقی 'تیل برائے خوارک' پروگرام کو غلط طور سے استعمال کر کے صدام حسین سے کمیشن لینے کے الزام تھے۔ اس موقعے پر کانگریس پارٹی نے نٹور سنگھ کو چھوڑ دیا اور بقول شخصے نٹور سنگھ کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔
نٹور سنگھ نے اس کتاب میں کانگریس کی اندرونی سیاست کے کئی اہم رازوں سے پردہ اٹھایا ہے، خاص طور پر سونیا گاندھی کی سیاست میں شمولیت، ڈاکٹر من موہن سنگھ کو بطور وزیراعظم منتخب کیا جانا اور پھر اسکینڈل۔ نٹور سنگھ کے بقول، کتاب چھپنے کے کچھ ہفتے پہلے سونیا گاندھی اور انکی بیٹی نے نٹور سنگھ سے اُن کے گھر آ کر ملاقات کی تھی اور ان سے درخواست کی تھی کے ان موضوعات کو نہ چھیڑا جائے۔ کتاب چھپنے کے بعد سونیا گاندھی نے کافی غصے کا اظہار بھی کیا تھا اور کہا تھا کہ ریکارڈ درست رکھنے کے لیے وہ خود ایک کتاب لکھیں گی۔ کتاب 2014ء میں شائع ہوئی تھی اور انڈین سیاست کے مطالعے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ نٹور سنگھ ایک اچھے مصنف بھی ہیں، درجن بھر کے قریب کتابوں کے مصنف ہیں، اس لیے طرزِ تحریر بھی منجھا ہوا ہے۔