آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟

کچھ تفصیل بتائیں اس ناول کی۔

اس ناول میں ناول نگار کے پچھلے ناول" زینڈا کا قیدی" کی کہانی ہی آگے بڑھتی ہے۔ روپرٹ جو پچھلے مقابلے سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا ، اب ملکہ فلیویا اور رسینڈل پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

ادھر ایک دوسرے کے عشق میں گرفتار چکوا چکوی اپنے عشق کو اس طرح زندہ رکھے ہوئے ہیں کہ سال میں ایک مرتبہ ایک پیغامبر کے ذریعے ایک دوسرے کو دل کا حال بتاتے ہیں۔

اس مرتبہ ملکہ کا خط روپرٹ کے ہاتھ لگ جاتا ہے اور کہانی میں ایک تازہ جان پڑجاتی ہے۔

اس بارے میں مزید کچھ نہیں بتاسکتے کہSpoiler کے زمرے میں آئے گا۔
 
نند کشور اچاریہ کا مونولاگ ڈرامہ "باپو" جو اصل ہندی میں لکھا گیا۔ پھر اس کا انگریزی ترجمہ انجو دادھامشرا نے کیا۔

بھانو بھارتی نے اسے ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں اسٹیج کیا۔

Mahatma betrayed

کیا یہ ڈراما اردو اسکرپٹ میں موجود ہے؟
 
سر مجھے تو اقبال کے اس خطبے کی سر آصف اعوان کی کتاب سے بھی سمجھ نہیں آئی:cry:
حالانکہ سب سے آسان ترین انھوں نے ہی لکھا ہے۔ میرا اس پر ریسرچ پیپر پرنٹ ہورہا ہے۔ ان شا اللہ۔ اکتوبر میں اشاعت کے بعد میں آپ کو دے دوں گا پڑھ لیجیے گا سمجھ آجائےگی۔ پھر بھی سمجھ نہ آئے تو خطبات پر میرا پی ایچ ڈی کا مقالہ پڑھ لیجیے گا اگلے سال جنوری تک۔ انشا اللہ سمجھ آجائے گی۔
 
حالانکہ سب سے آسان ترین انھوں نے ہی لکھا ہے۔ میرا اس پر ریسرچ پیپر پرنٹ ہورہا ہے۔ ان شا اللہ۔ اکتوبر میں اشاعت کے بعد میں آپ کو دے دوں گا پڑھ لیجیے گا سمجھ آجائےگی۔ پھر بھی سمجھ نہ آئے تو خطبات پر میرا پی ایچ ڈی کا مقالہ پڑھ لیجیے گا اگلے سال جنوری تک۔ انشا اللہ سمجھ آجائے گی۔
سر انہوں نے بھی پی ایچ ڈی لیول کا لکھا ہوا۔۔جب تک آپ کی پی ایچ ڈی مکمل ہو گی تب تک میرا ایم اے ہو جانا۔۔۔میری بدقسمتی ہے کہ سر افضال احمد انور کی رہنمائی کے باوجود سب کچھ سر سے گزر گیا
 

سید عمران

محفلین
حالانکہ سب سے آسان ترین انھوں نے ہی لکھا ہے۔ میرا اس پر ریسرچ پیپر پرنٹ ہورہا ہے۔ ان شا اللہ۔ اکتوبر میں اشاعت کے بعد میں آپ کو دے دوں گا پڑھ لیجیے گا سمجھ آجائےگی۔ پھر بھی سمجھ نہ آئے تو خطبات پر میرا پی ایچ ڈی کا مقالہ پڑھ لیجیے گا اگلے سال جنوری تک۔ انشا اللہ سمجھ آجائے گی۔
پھر بھی نہ سمجھ آیا تو؟؟؟
:whew::whew::whew:
 
سر انہوں نے بھی پی ایچ ڈی لیول کا لکھا ہوا۔۔جب تک آپ کی پی ایچ ڈی مکمل ہو گی تب تک میرا ایم اے ہو جانا۔۔۔میری بدقسمتی ہے کہ سر افضال احمد انور کی رہنمائی کے باوجود سب کچھ سر سے گزر گیا
نہیں، ایسی بات نہیں،حقیقت تو یہ ہے کہ اس کا اولین ترجمہ جو سید نذیر نیازی نے کیا ہے، وہ نسبتاً مشکل ہے، ڈاکٹر آصف اعوان صاحب نے تو کافی آسان تشریح کی ہے۔ ویسے اس حوالے سے ڈاکٹر عبادت بریلوی کا ترجمہ دیکھا جاسکتا ہے، خلیفہ عبدالحکیم نے بھی آسان کام کیا ہے، سعید احمد اکبر آبادی کا کام بھی نسبتاً آسان ہے۔
 
میں اپنی نہیں عائشہ صدیقہ صاحبہ کی بات کررہا ہوں!!!
:surprise::surprise::surprise:
انشا اللہ عائشہ صاحبہ کو بھی سمجھ آجائے گا۔ مجھے قوی امید ہے۔در اصل ان خطبات کو سمجھنے کے لیے علمِ منطق، فلسفہ اور علم الکلام کا بنیادی علم ہونا ضروری ہے۔ اگر نہیں ہے تو سمجھانے والے پر منحصر ہے کہ وہ ان خطبات کی تفہیم کس طرح کرتا ہے۔
 

سید عمران

محفلین
انشا اللہ عائشہ صاحبہ کو بھی سمجھ آجائے گا۔ مجھے قوی امید ہے۔ وہ ذہین ہیں اور جامعہ میں میری سٹوڈنٹ رہ چکی ہیں۔در اصل ان خطبات کو سمجھنے کے لیے علمِ منطق، فلسفہ اور علم الکلام کا بنیادی علم ہونا ضروری ہے۔ اگر نہیں ہے تو سمجھانے والے پر منحصر ہے کہ وہ ان خطبات کی تفہیم کس طرح کرتا ہے۔
لیکن سمجھنے والی عقل و فہم کا بھی اپنا حصہ ہوتا ہے۔۔۔
میرا خیال ہے!!!
:confused2::confused2::confused2:
 
لیکن سمجھنے والی عقل و فہم کا بھی اپنا حصہ ہوتا ہے۔۔۔
میرا خیال ہے!!!
:confused2::confused2::confused2:
بات جزوی درست ہے۔اگر دماغی طبی خرابی نہ ہو تو عقل و شعور کے دائروں کو وسعت دینا عین ممکنات میں سے ہے۔ علامہ صاحب نے پہلے خطبے میں اس موضوع سے بھی ذرا مختلف انداز میں بحث کی ہے۔ شعور ایسی چیز نہیں جسے ادھار لیا جاسکے ، لیکن ایسی چیز بھی نہیں جس میں وقت اور ماحول کے ساتھ تبدیلی رونما نہ ہوسکے، اسی طرح عقل کے زوایے اور دائرے پیدائش سے موت تک تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
بات جزوی درست ہے۔اگر دماغی طبی خرابی نہ ہو تو عقل و شعور کے دائروں کو وسعت دینا عین ممکنات میں سے ہے۔ علامہ صاحب نے پہلے خطبے میں اس موضوع سے بھی ذرا مختلف انداز میں بحث کی ہے۔ شعور ایسی چیز نہیں جسے ادھار لیا جاسکے ، لیکن ایسی چیز بھی نہیں جس میں وقت اور ماحول کے ساتھ تبدیلی رونما نہ ہوسکے، اسی طرح عقل کے زوایے اور دائرے پیدائش سے موت تک تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
سمجھ گئی ہیں ناں عائشہ صدیقہ ؟؟؟
:D:D:D
 
بات جزوی درست ہے۔اگر دماغی طبی خرابی نہ ہو تو عقل و شعور کے دائروں کو وسعت دینا عین ممکنات میں سے ہے۔ علامہ صاحب نے پہلے خطبے میں اس موضوع سے بھی ذرا مختلف انداز میں بحث کی ہے۔ شعور ایسی چیز نہیں جسے ادھار لیا جاسکے ، لیکن ایسی چیز بھی نہیں جس میں وقت اور ماحول کے ساتھ تبدیلی رونما نہ ہوسکے، اسی طرح عقل کے زوایے اور دائرے پیدائش سے موت تک تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
سر ابھی میں لاشعور کے تابع نہیں ہوئی اور ایسا بھی نہیں کہ شعور کی رو بہتی چلی جائے۔۔۔۔اور آپ یہ عمران بھائی کی باتوں پہ دھیان بالکل نہ دیں:(:(
 
Top