اطہر پرویز کی کتاب ”علی گڑھ سے علی گڑھ تک“ مزہ دے رہی ہے
شروع تو کی تھی لیکن اسائنمنٹ اور امتحانات کی وجہ سے ختم نہیں کر سکا انشاء اللہ ونٹر ویکیشن میں ختم کر کے کچھ تاثرات یا کم از کم اقتباسات پیش کروں گاکتاب پڑھ کر اپنے تاثرات سے آگاہ کیجیے گا۔ شکریہ!
یہ ربط ملاحظہ فرمائیے۔ اگر اس حوالے سے کتاب میں کچھ ملا تو ضرور شراکت فرمائیے گا۔ شکریہشروع تو کی تھی لیکن اسائنمنٹ اور امتحانات کی وجہ سے ختم نہیں کر سکا انشاء اللہ ونٹر ویکیشن میں ختم کر کے کچھ تاثرات یا کم از کم اقتباسات پیش کروں گا
شاید ایسا کچھ نہ ہو۔ اس کتاب میں اطہر پرویز صاحب نے اپنے ان دنوں کو سمویا ہے جو انہوں علی گڑھ میں گزاے تھے اس میں بھی انہوں نے سب سے زیا دہ تذکرہ شمشاد مارکیٹ اور وہاں کے دوکانداروں کا کیا ہے۔ علی گڑھ کے شاعروں ادیبوں پروفیسروں اور چائے خانوں کے تذکرے کے ساتھ تھوڑا بہت یونیورسٹی کی تاریخ بھی بیان کی ہے۔ یہ کتاب ایک طرح سے صرف علی گڑھ والوں کے لیے لکھی گئی ہے، شمشاد مارکیٹ، کیفے ڈی پھوس، کیفے ڈی لیلی، نمائش علیگڑھ، امیر نشاں، نقوی پارک یہ سب ایک غیر علیگ کو visualise کرا پانا دشوار ہے۔یہ ربط ملاحظہ فرمائیے۔ اگر اس حوالے سے کتاب میں کچھ ملا تو ضرور شراکت فرمائیے گا۔ شکریہ
کتابوں کی ایک فہرست موجود ہے جو پڑھنی ہیں۔ان میں آپ کی یہ کتاب بھی شامل کی ہے۔جی ہاں ای بک مناسب قیمت پر دستیاب ہے۔
جی ہاں اکثر دیگر مصروفیات مطالعہ کتب پر ترجیح پاتی محسوس ہوتی ہیں۔ تاہم اگر ہفتہ وار کچھ گھنٹے مطالعہ کے لیے متعین کر لیے جائیں تو بہتر ہے۔کتابوں کی ایک فہرست موجود ہے جو پڑھنی ہیں۔ان میں آپ کی یہ کتاب بھی شامل کی ہے۔
ادارہ میں کتابوں کی کثیر تعداد ہے۔
سینٹرل لائبریری کی ممبرشپ ہے۔
گھر میں بہت سی کتابیں ہیں جو نہیں پڑھیں۔
بچوں کو کوئی کتاب پڑھنے کے لئے دینے سے پہلے خود پڑھتی تھی لیکن اب بچے بڑے ہو رہے ہیں اور کتابوں کی ضخامت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔کل محمد کتابوں کا ایک ڈھیر اٹھا لایا۔۔۔اور زیادہ تر انگریزی میں تھیں۔میں سوچتی رہی کہ ان کو پڑھوں۔۔۔۔لیکن نہیں ہو سکتا۔
اب کتاب پڑھنا بھی ایک خواب ہوتا جا رہا ہے۔
میری تو خواب میں بھی کتابیں ہی آتی ہیں۔ میرا ایک پسندیدہ خواب ہے جو میں ہر پانچ ایک سال بعد ایک جیسا ہی دیکھتا ہوں کہ سیالکوٹ میں میرے ہاتھ کتابوں کا ایک عظیم الشان ذخیرہ لگ گیا ہے جہاں نایاب کتابیں مفت دی جا رہی ہیں اور ۔۔۔۔۔۔اور، اللہ اکبر۔اب کتاب پڑھنا بھی ایک خواب ہوتا جا رہا ہے۔
یہ ضخیم کتاب کراچی بک فیئر سے خریدی ہے۔ پڑھی جائے یا نہیں، شو تو ماری جا سکتی ہے۔
بک کارنر جہلمنیشنل بک فاؤنڈیشن؟
بہت پہلے آدھی سے کم پڑھی تھی. لائبریری میں پڑھی تھی. اب زیادہ تر یاد نہیں...داستان ایمان فروشوں کی۔
اس کتاب کے پہلے حصے کو ڈاؤنلوڈ کیا ہے(ایک ہفتہ ہوگیا) ۔ صلیبی جنگوں کے بارے میں ہے۔ کافی تعریف سنی ہے ۔ لیکن ابھی پڑھنا شروع نہیں کی۔ ان شاء اللہ جلد پڑھوں گی۔
کسی اور ممبر نے پڑھی ہے تو ضرور رائے دیں۔۔
دو مرتبہ باقاعدہ ختم کی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ مصنف نے اس میں بے سروپا کہانیاں داخل کردی ہیں جس سے یہ کتاب نہیں رہی بلکہ محض ناول ہوکر رہ گئی ہے۔ آپ دیکھیں گی کہ قدم پر نت نئی لڑکیاں مسلمانوں کو ورغلانے آ جائیں گی۔ اور صلاح الدین ایوبی کو بہکانے کے لیے تو یکے بعد دیگرے سات۔داستان ایمان فروشوں کی۔
اس کتاب کے پہلے حصے کو ڈاؤنلوڈ کیا ہے(ایک ہفتہ ہوگیا) ۔ صلیبی جنگوں کے بارے میں ہے۔ کافی تعریف سنی ہے ۔ لیکن ابھی پڑھنا شروع نہیں کی۔ ان شاء اللہ جلد پڑھوں گی۔
کسی اور ممبر نے پڑھی ہے تو ضرور رائے دیں۔۔
اگلی دفعہ اس خواب میں گولڈ لیف کی جگہ بنا کر اسکو امر کر دیںمیری تو خواب میں بھی کتابیں ہی آتی ہیں۔ میرا ایک پسندیدہ خواب ہے جو میں ہر پانچ ایک سال بعد ایک جیسا ہی دیکھتا ہوں کہ سیالکوٹ میں میرے ہاتھ کتابوں کا ایک عظیم الشان ذخیرہ لگ گیا ہے جہاں نایاب کتابیں مفت دی جا رہی ہیں اور ۔۔۔۔۔۔اور، اللہ اکبر۔