عبداللہ محمد
محفلین
اس عمر تک پہنچتے پہنچتے بندہ دنیا کی حقیقت بھی دیکھ لیتا ہے اور افسانوں وغیرہ کی کشش زائل ہوجاتی ہے ۔
تو لکھنے والے اس عمر میں کیوں لکھتے ہیں؟
اس عمر تک پہنچتے پہنچتے بندہ دنیا کی حقیقت بھی دیکھ لیتا ہے اور افسانوں وغیرہ کی کشش زائل ہوجاتی ہے ۔
انہیں تو اپنے خواب بیچنے ہوتے ہیں!!!تو لکھنے والے اس عمر میں کیوں لکھتے ہیں؟
کیونکہ انہوں نے خواب اور حقیقت دیکھ رکھی ہوتی ہے اور جان چکے ہوتے ہیں کہ پڑھنے والوں کے لئے کس بات میں کتنی کشش ہےتو لکھنے والے اس عمر میں کیوں لکھتے ہیں؟
زبردست۔ آر آر ٹولکین صاحب نے کمال شمال کی تخلیق کاری کی تھی۔
آج کل محمد کے زیر مطالعہ ہے۔
کافی عرصہ پہلے کی بچوں کی ایک فہرست کتابوں کی دکان والے کو ملتان بھیجی تھی۔چند کتابیں میں نے بھی لکھ دی تھیں۔کہ شاید جھونگے میں آجائیں۔وہ کہنے لگا کہ یہ تو کوئی لاکھ روپے کے لگ بھگ ہوجائے گا بل ۔میں نے کہا کہ بھائی چند کتابیں ہر ماہ بھیج دیا کرو۔وہی پہلی قسط آئی ہے۔چند کتابیں ہیں بس۔زبردست۔ آر آر ٹولکین صاحب نے کمال شمال کی تخلیق کاری کی تھی۔
حیرانی اس بات کی ہے کہ کتب منگوانے کے لیے بچوں کی فہرست بھیجنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی۔بچوں کی ایک فہرست کتابوں کی دکان والے کو ملتان بھیجی تھی۔
سو کتب؟کافی عرصہ پہلے کی بچوں کی ایک فہرست کتابوں کی دکان والے کو ملتان بھیجی تھی۔چند کتابیں میں نے بھی لکھ دی تھیں۔کہ شاید جھونگے میں آجائیں۔وہ کہنے لگا کہ یہ تو کوئی لاکھ روپے کے لگ بھگ ہوجائے گا بل ۔میں نے کہا کہ بھائی پانچ پانچ ہزار کی ہر ماہ بھیج دیا کرو۔وہی پہلی قسط آئی ہے۔چند کتابیں ہیں بس۔
بچوں کی طرف سےحیرانی اس بات کی ہے کہ کتب منگوانے کے لیے بچوں کی فہرست بھیجنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی۔
سو کا تو اب یاد نہیں۔شاید وہ فہرست کہیں پڑی ہو تو شریک کروں گی ان شاءاللہ۔سو کتب؟
لوُپ کوانٹم گریویٹی پر لی سمولن کی کتاب پڑھی تھی۔ بیان دلچسپ نہ تھا۔ اس میں وضاحت کیسی ہے؟اطالوی طبیعیاتدان، کارلو روویلی، کی Seven Brief Lessons on Physics ختم کی ہے اور Reality Is Not What It Seems: The Journey to Quantum Gravity پڑھ رہا ہوں۔ (اول الذکر کو آپ آخر الذکر کا خلاصہ کہہ سکتے ہیں۔)
دونوں کتابوں میں روویلی نے بڑے سہل اور خوبصورت انداز میں جدید طبیعیات کے دو ستون، نظریۂ اضافیت اور کوانٹم مکینیکس، کی تفصیل بیان کی ہے، اور پھر کوانٹم گریویٹی کے میدان میں ہونے والی پیشرفت کا ذکر کیا ہے۔ (کوانٹم گریویٹی طبیعیات کی وہ شاخ ہے جس میں نظریۂ اضافیت اور کوانٹم مکینیکس کو ایک دوسرے سے ہم آہنگ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ خود روویلی ان کوششوں میں سے ایک، لُوپ کوانٹم گریویٹی، کے بانیوں میں شامل ہیں۔)
میں نے لی سمولن کی کتاب نہیں پڑھی، سو موازنہ تو نہیں کر سکتا۔ Seven Brief Lessons… چھوٹی سی کتاب ہے جس میں شامل مضامین اپنے موضوعات کے مختصر تعارف کہلائے جا سکتے ہیں۔ لُوپ کوانٹم گریویٹی کا تعارف بھی مختصر لیکن دلچسپ ہے۔ ابھی Reality Is Not What It Seems کے لُوپ کوانٹم گریویٹی کے ابواب تک نہیں پہنچا، لیکن اِس کتاب میں روویلی کافی تفصیل میں گئے ہیں (نظریۂ اضافیت کا بیان مجھے بہت پسند آیا)، سو امید ہے کہ لُوپ کوانٹم گریویٹی کی وضاحت بھی اچھی ہو گی۔ روویلی کا طرزِ تحریر بھی خوب ہے اور بور نہیں ہونے دیتا۔لوُپ کوانٹم گریویٹی پر لی سمولن کی کتاب پڑھی تھی۔ بیان دلچسپ نہ تھا۔ اس میں وضاحت کیسی ہے؟