ممکن ہے۔ کتاب پڑھنے سے زیادہ مشکل کام ہےپڑھنے کے بعد تبصرہ لکھیں گے؟
اس کے بعد "تمنا بے تاب" پڑھیں گے؟
مشکل ہے۔اس کے بعد "تمنا بے تاب" پڑھیں گے؟
اتنا صبر کرنا پڑتا ہے تو پھر رہنے ہی دیں۔
صدیق سالک کی کتاب "میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا" پر آپ کا کیا تبصرہ ہے؟سقوطِ ڈٖھاکہ پر جنرل راؤ فرمان علی کی کتاب
How Pakistan got Divided
جنرل راؤ، سقوطِ ڈھاکہ کے ایک متنازعہ کردار ہیں۔ بنگالی جن فوجی افسران پر "وار کرمنلز" کا مقدمہ چلانا چاہتے تھے ان میں جنرل فرمان علی بھی شامل ہیں۔ یہ مشرقی پاکستان کے گورنر کے سیاسی مشیر تھے، اور ان پر جید بنگالیوں کے قتل کا الزام ہے۔ بہرحال یہ کتاب ایک پاکستانی فوجی کے نقطہ نظر سے لکھی گئی ہے اور اس کو اسی حیثیت میں پڑھنا چاہیئے۔
جی صدیق سالک صاحب مرحوم کی کتابیں عام طور پر معتدل ہیں۔ انہوں نے کوشش کی ہے کہ دونوں اطراف کے نکات نظر کو واضح کر سکیں، اس "سول وار" میں دونوں طرف سے ہی زیادتیاں ہوئی تھیں، جس پر انہوں نے روشنی ڈالی ہے۔ دونوں طرف جس کے ہاتھ میں جتنی زیادہ طاقت تھی اس نے اس کا اتنا ہی استعمال کیا تھا۔صدیق سالک کی کتاب "میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا" پر آپ کا کیا تبصرہ ہے؟
بالکل درست بات وارث میاں۔۔۔جس پر انہوں نے روشنی ڈالی ہے۔ دونوں طرف جس کے ہاتھ میں جتنی زیادہ طاقت تھی اس نے اس کا اتنا ہی استعمال کیا تھا۔
کتاب بہت دلچسپ بھی ہے اور frustrating بھی۔ اس کی بنیادی بات یہ ہے کہ مغرب کے اکثر لوگ باقی دنیا سے سائیکالوجی کے حساب سے مختلف ہیں۔ اس سلسلے میں مصنف نے اچھا ڈیٹا پیش کیا ہے۔ یہاں WEIRD سے مراد western educated industrialized rich democratic ہے۔پڑھنے کے بعد تبصرہ لکھیں گے؟
بالکل درست۔ خاندان میں شادی کی ممانعت کا قوموں کی اقتصادی ترقی سے کیا تعلق جوڑا جا سکتا ہے؟ شاید مصنف کزن میرج اور قوم کے مجموعی آئی کیو لیول کا آپس میں تعلق ظاہر کرنا چاہتا ہو؟یہاں WEIRD سے مراد western educated industrialized rich democratic ہے۔
مصنف کا کہنا ہے کہ اس سوچ کے فرق کے پیچھے صدیوں پہلے چرچ کی خاندان میں شادی کی ممانعت ہے۔ یہاں مجھے دلائل میں کمی محسوس ہوئی اور مصنف مجھے قائل نہ کر سکا۔
صدیق سالک کی کتاب "میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا" پر آپ کا کیا تبصرہ ہے؟
خیر یہ تو کتاب ہے جس میں مصنف کا bias شامل ہو سکتا ہے۔ البتہ میرے نانا جان مرحوم جو سقوط ڈھاکہ کے وقت ڈھاکہ میں ہی موجود تھے۔ اور سرنڈر کرنے والے ۹۰ ہزار پاکستانیوں میں شامل تھے۔ ان کے مطابق زیادہ زیادتی مغربی پاکستان کے حکمرانوں نے کی۔ جیسے بنگالیوں کی اکثریت کے باوجود ان کو ملک پر معاشی بوجھ سمجھا حالانکہ ملک کی اکثریتی برآمداد بنگالی علاقوں سے ہی ہوتی تھی۔ پھر بنگلہ زبان کے معاملہ میں حکومت کی سخت پالیسی۔ پہلے بنگلہ صوبائی الیکشن کے کچھ عرصہ بعد ان کو ملک دشمن قرار دے کر وہاں گورنر راج لگانا۔ اس جیسے اور بہت سے تلخ واقعات سقوط ڈھاکہ کا باعث بنے۔جی صدیق سالک صاحب مرحوم کی کتابیں عام طور پر معتدل ہیں۔ انہوں نے کوشش کی ہے کہ دونوں اطراف کے نکات نظر کو واضح کر سکیں، اس "سول وار" میں دونوں طرف سے ہی زیادتیاں ہوئی تھیں، جس پر انہوں نے روشنی ڈالی ہے۔ دونوں طرف جس کے ہاتھ میں جتنی زیادہ طاقت تھی اس نے اس کا اتنا ہی استعمال کیا تھا۔
سو فیصد متفق۔نانا جان مرحوم فرمایا کرتے تھے کہ اگر شیخ مجیب کو ۱۹۷۰ والے الیکشن کے بعد اقتدار دے دیا جاتا تو یہاں فوج کی ٹیسٹ ٹیوب سے نکلنے والے بھٹو اور شریف خاندان مسلط نہ ہو سکتے۔