میری لائبریری میں شمیم احمد کی یہ کتاب موجود ہے۔
تحریک پاکستان
ثقافتی ، سیاسی ، تہذیبی اور ادبی پس منظر
از شمیم احمد
فہرست مضامین
حصول پاکستان کا مقصد
بنگال کے مسلمانوںکی اہمیت
مسلم اکثریت کے علاقے
مسلمانوں کا معاشی استحصال
خلافت راشدہ اور کمیونزم
مارکسی نظریات کا تضاد
کمیونسٹوں سے چند سوال
اشتراکیت اور سرمایہ داری سے ماورا
اشتراکیت اور اقبال اور حسرت موہانی
اسلامی شوشلزم اور قائداعظم رحمۃ اللہ علیہ
اعلی ادب کی تخلیق کا مسئلہ
ترقی پسند ادیبوں کا تجزیہ
ہندووں کا نفسیاتی مزاج
مسلمانوں کی انفرادیت
تہذیب مغرب کی نام نہاد ترقی
مسلمانان برعظیم کی قومی اور فکری سمت
تحریک پاکستان کی انفرادیت
آزادی کے ساتھ ساتھ
آزادی کے بعد
کچھ مصنف کے بارے میں:
نام : شمیم احمد
سن پیدائش:1933ء
تعلیم: ایم اے اردو
پیشہ: تدریس ، تحریر۔ پروفیسر شعبہ اردو جامعہ کراچی
تصانیف:
2
+2=5 ادبی مضامین کا پہلا مجموعہ
زاویہ نظر ادبی مضامین کا مجموعہ
سوال یہ ہے؟ ادبی مضامین کا مجموعہ
برش قلم ادبی معرکوںکا مجموعہ
تحریک پاکستان پاکستان کے ثقافتی ، سیاسی ، تہذیبی اور ادبی پس منظر کا جائزہ
بھائی صاحب ایک اہم ادبی دستاویز
اہل قلم کے تبصرے
ایک نیا نقاد ایسا سامنے آیا ہے جس کا ادبی اور معاشرتی شعور یکساں طور پر کامل اور گہرا ہے اور اسے پیش کش کا ایسا فن حاصل ہے کہ اس کے تنقیدی نتائج کو کوئی تسلیم کرے یا نہ کرے ، آسانی سے نظر انداز نہیں کرسکتا۔
ڈاکٹر سید عبداللہ
آپ شمیم احمد سے لاکھ اختلاف کریں ، لیکن اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ان کی تحریریں ادب اور اس کے مساٗئل پر سنجیدگی سے غور کرنے کی راہ دکھاتی ہیں۔
مشفق خواجہ
سنجیدگی اور سرگرمی کے بعد شمیم احمد کی جو خصوصیت پڑھنے والوں کے ذہنوں پر نقش ہوتی ہے وہ ان کی دیانت اور جسارت ہے۔
نظیر صدیقی
شمیم احمد میں تجزیہ کی غیر معمولی صلاحیت ہے ، تحریر کی کاٹ دوسری اہم خصوصیت ہے۔ انہوں نے عصری مسائل کے تناظر میں آج کے ادب اور ادیب کے مطالعہ پر خصوصیت سے زور دیا ہے۔
ڈاکٹر سلیم اختر
شمیم احمد کے موضوعات بیشتر نئے ہیں اور جن پرانے موضوعات کو انہوں نے چھوا ہے ، وہاں ان کا اسلوب تنقید ، دوسرے نقادوں سے جداگانہ ہے۔ شمیم احمد صید و صیاد دونوں پر نشتر زنی کرتے ہیں اور خوف فساد خلق سے بے نیاز ہو کر تنقید لکھتے ہیں ، چناچہ ان کے یہاں ،ان کا ذاتی زاویہ ، ذاتی رائے اور ذاتی تاثر بڑی اہمیت رکھتا ہے اور وہ نیمے دوروں نیمے بروں قسم کی کیفیت پیدا کرنے کے بجاٗئے کھلے اور برملا انداز میں کہہ دیتے ہیں۔
ڈاکٹر انور سدید