2011ء ۔۔۔۔ سخت گرمی ۔۔ اور ہم دونوں بھائیوں نے صبح ہی یہ فیصلہ کر لیا کہ آج سپلٹ اے سی سروس کرنا ہے ۔۔ والد کے منع کرنے کے باوجود انڈور کو آوٹڈور سے جدا کیا ۔ اس بات کا خاص دھیان رکھنا ہوتا ہے کہ اس میں موجود گیس لیک نہ ہوجائے ۔۔ والد بیمار رہتے تھے اور گرمی برداشت نہیں ہوتی تھی تو انہیں میری نانی کی طرف بھیج دیا ۔۔ سروس میں ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ لگا ہوگا ۔۔۔ سروس کے بعد جب انسٹال کرنے لگے تو ایک ہلکی سے آواز سنائی دی ۔۔ بھائی سے کہہ کر گیس بند کروائی تو آواز بھی بند ۔۔۔
انڈور کا کاپر پائپ کہیں سے پھٹ گیا تھا اور گیس لیک ہونے لگی تھی ۔۔۔ اب کریں تو کریں کیا ۔۔۔ ابو سے ڈانٹ پکی تھی ۔۔۔ چھٹی کے بعد دوکان بھی کوئی نہ کھلی تھی کہ اس پائپ کی مرمت کرواتے ۔۔ ڈرتے ڈرتے امی سے بات کی ۔۔۔ امی سے ڈانٹ پڑی اور ساتھ یہ بھی کہ ابو کو پتا چلا تو خیر نہیں ۔۔ وہ تو صبح بھی منع کر رہے تھے ۔۔۔
ہم بھائیوں نے لوڈشیڈنگ کا بہانہ کرکے تمام گھر کی لائٹس بند کر دیں ۔۔ ابو جب واپس آئے تو اے سی اب بھی ویسے ہی پڑا تھا ۔۔ اپنے کزن جو کہ لاہور میں ہوتے ہیں اور اے سی فریج سروس کا کام کرتے ہیں کال کی
کہ بھیا ہماری جان آپ کے ہاتھ ۔۔ بچا لیں ۔۔
انہوں نے لاہور سے سیالکوٹ آنے کی ہامی بھری ۔۔ شام 5 بجے سے 8 بجے تک ہم دونوں بھائی گھر کی پچھلی گلی میں ڈرامے کرتے وقت گزار رہے تھے کہ لگ رہا ہے اے سی۔ اور لائٹ بھی تو بند کر رکھی تھی ۔۔۔ وہ تو پول اس وقت کھلی جب ابو ہمیں دیکھنے گلی میں آئے اور ہمسایوں کی سڑیٹ لائٹ آن تھی ۔۔۔ ابو نے مین سویچ چیک کیا تو بند تھا
۔۔ابو نےسوئچ آن کیا اور ادھر ہارے کزن گھر میں داخل ہوئے ۔۔ جان میں جان آئی ۔۔ بچ گئے
۔۔۔ کزن کو ساری سٹوری سنا دی تھی فون پہ کہ کیا کیا کہنا ہے ابو کو ۔۔ انہوں نے ہمارا ساتھ دیا ۔۔ جب سب ہوگیا ۔۔ کزن کا شکریہ اداکیا ۔۔۔
امی نے رات کو ابو کو ساری بات بتائی
۔۔۔ اور پھر ہمیں ڈانٹ پڑی
۔۔۔ اتنا سب کرنے نے بعد بھی ۔۔