ساقی۔
محفلین
پچھلے ہفتے مجھے دانت درد کا سامنا کرنا پڑا ۔ اوپر والی رائٹ سائیڈ کی داڑھ کے ساتھ والے دانت نے درد کی شدت سے رلا ہی دیا ۔ اس سال اقامے کی تجدید کے ساتھ 1450 ریال انشورنس کے بھی دینے پڑے تھے ۔ تعاونیہ والوں کی انشورنس تھی ۔ اس کا کارڈ لیکر قریب ہی واقع اک مستوصف " العروبہ " پہنچ گیا ۔ استقبالیہ کاونٹر پر پورے تین ریا ل کنسلٹیشن فیس وصول کی گئی اور مجھے دانتوں کے ڈاکٹر کے کمرے کی جانب روانہ کر دیا گیا ۔ جب باری آئی تو اک خاتون معالج کا سامنا ہوا ۔ اس نے تو میری جانب نگاہ بھی نہ کی اور نہ ہی کچھ پوچھا ۔ کچھ دیر اپنے پی سی پر مصروف رہنے کے بعد اک سلپ مجھے دی کہ استقبالیہ سے " موافقہ " لے آؤ ۔ دانت میں شدت کا درد تھا ۔ کاونٹر پر پہنچا انہوں نے سلپ دیکھی ۔ اور مجھ سے نقد 97 ریال لیکر اک رسید مبلغ 1065 ریال کی بنا کر مجھے دی اور کہا کہ سامنے " ایکسرے روم " سے ایکسرے کروا آؤ ۔۔
ایکسرے کروا کر ایکسرے کو معالج تک پہنچایا اور فرصت سے بیٹھ کر درد برداشت کرتا رہا ۔
میری باری آ ہی گئی ۔ روم میں داخل ہوا تو معالج نے کہا کہ سامنے ٹیبل پر لیٹ جاؤ ۔ اورسرنج ہاتھ پکڑ اک بڑی سی لائٹ میرے چہرے پہ فوکس کر کے مجھے کہا کہ منہ کھولو ۔ میں نے منہ کھولا اس نے جھٹ سے انجیکشن میرے مسوڑھوں میں لگا دیا ۔
میں نے اسے بتانا چاہا کہ میرے اوپر والے دانت میں درد ہے ۔ مگر اس نے میری بات سنی ان سنی کر دی ۔ ۔۔ " انا دکتورہ "کہہ کر اپنے چھری کانٹوں کے ساتھ میری داڑھوں کو کھرچنے میں مصروف ہو گئی ۔ کوئی بیس منٹ تک داڑھ کھرچنے کے بعد اس نے اک گم سی میری داڑھ پر رکھ کر کہا کہ منہ بند کرو ۔
چونکہ میرے نیچے والے مسوڑھے بالکل سن تھے اس لیئے مجھے بولنے میں دقت تھی ۔۔۔ ۔۔۔ میں نے اس سے بڑی مشکل سے کہا کہ دکتورہ میرے اوپر والے دانت میں درد ہے ۔ اور انجیکشن کے باوجود مجھے درد ہو رہا ہے ۔۔
کہنے لگی میں نے ایکسرے کو دیکھ کر جڑ پکڑ لی ہے ۔ تم گھر جاؤ یہ گولیاں کھاؤ ۔ اوردوبارہ 14 دن کے بعد مراجعے کی تاریخ دے دی ۔ میں کھپ ڈال ڈال ٹھک گیا مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی ۔ چار دن تو درد برداشت کیا پھر مستوصف پہنچ گیا مگر وہ ڈاکٹر مجھے دیکھنے پر تیار ہی نہ تھی کہ 9 تاریخ کو آپ کا معائنہ ہوگا ۔ میں سیدھا مرکز شکایات پہنچ گیا ۔ اور مدیر کے کمرہ کا دروازہ کھول دہائی دینی شروع کر دی ۔ مدیر کو ساری کہانی سنائی ۔ وہ اپنے ساتھ لیکر ڈاکٹر کے پاس آیا تو محترمہ نے مجھے ٹیبل پر لٹا میرے درد والے دانت کو ہلا کر بولیں کہ یہ تو ہل رہا ہے ۔ اس کو تو نکالنا پڑے گا ۔۔۔ ۔۔
میں نے مدیر کو کہا کہ مجھ سے قریب 1200 ریال فیس لی گئی ہے ۔ اگر دانت ہی نکلوانا ہوتا تو کسی بھی کلینک سے 100 ریال دیکر نکلوا لیتا ۔
مدیرمجھے دوسری ڈاکٹر کی پاس لے گیا اس نے دانت کا معائنہ کیا ۔÷ اور انجیکشن لگا کر صفائی کرکے فلنگ کر دی ۔ اور مجھے کچھ سکون آیا ۔۔۔ ۔۔ اسے دعائیں دیتا گھر آیا ۔۔۔ ۔۔
کیا یہ اک مزاحیہ واقعہ ہو سکتا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ؟
ایک ٹیکہ تو مسوڑوں میں لگایا مگر دوسرا جو بارہ سو ریال والا لگایا اس کا درد تو مجھے بھی محسوس ہو رہا ہے