arifkarim
معطل
یہ انسان سینٹرک سوچ ہے جبکہ جب دنیا میں انسان کا کوئی وجود نہیں تھا دیگر جاندار جیسا کہ ڈائنوسارز تب بھی موجود تھے۔ انکی زندگی کا کیا مقصد تھا ؟جانورں کی زندگی کا مقصد انسانوں کا جانوروں سے فائدہ حاصل کرنا ہے
یہ انسان سینٹرک سوچ ہے جبکہ جب دنیا میں انسان کا کوئی وجود نہیں تھا دیگر جاندار جیسا کہ ڈائنوسارز تب بھی موجود تھے۔ انکی زندگی کا کیا مقصد تھا ؟جانورں کی زندگی کا مقصد انسانوں کا جانوروں سے فائدہ حاصل کرنا ہے
آپ کی زندگی کا کیا مقصد ہے؟جی ہوتا ہے خواہ وہ اپنے آپ ابھری ہو یا کسی خالق نے بنائی ہو
آپ کی زندگی کا کیا مقصد ہے؟
سونا، جاگنا، کھانا، پینا۔ اس سے زیادہ اگر سوچا تو جو کر رہا ہوں، وہ بھی جائے جائے گا
جی انسانوں کی !زندگی کا مقصد بھی ہوتا ہے؟
ہر جاندار کی زندگی کا ایک مقصد ہےجی انسانوں کی !
ملحد و دہریے کہاں گئے؟تمام زندگیوں کا ایک مقصد ہے خالق کوپہچاننا ماننا اور خالق کی بڑائی بیان کرنا اور بس
پہلی منزل پہملحد و دہریے کہاں گئے؟
در اصل ان کا مقصد بھی خالق کو پہچاننا ہی ہوتا ہے۔ بس کیفیت بدل جاتی ہے۔ وہ نفی کی انتہائي ابتدائی کیفیت میں چلے جاتے ہیں۔ یعنی صفر پہ آجاتے ہیں (لا الہ)۔ پھر وہ عمر کھپاتے ہیں اس تلاش میں کہ اس کے بعد الا اللہ ہے یا نہیں۔ عمومی لوگ پہلے عن میں مان جاتے لا الہ الا اللہ۔ یہ ایک قدم پیچھے آکر تلاش شروع کرتے ہیں۔ اب قسمت کی بات کسی کو زندگی میں حاصل جستجو مل جائے اور وہ صفر سے ایک پر آجائے۔ اگر زندگی وفا نہ کرے تو لا الہ پہ تمام ہو جاتی ہے۔۔۔۔۔ لیکن فقیر کا حسن ظن کہتا ہے کہ یہ ادراک زندگی میں ایک آدھ بار ملتا ضرور ہے۔ بس اس لمحے وہ اسے تسلیم کر لے یا مزید تلاش میں چلا جائے۔ نتیجہ صفر رہے تو بھی قابل قبول ہے منفی میں نہ چلا جائے۔۔۔۔۔۔ملحد و دہریے کہاں گئے؟
آپ کا حسن ظن قابل تحسین ہے۔در اصل ان کا مقصد بھی خالق کو پہچاننا ہی ہوتا ہے۔ بس کیفیت بدل جاتی ہے۔ وہ نفی کی انتہائي ابتدائی کیفیت میں چلے جاتے ہیں۔ یعنی صفر پہ آجاتے ہیں (لا الہ)۔ پھر وہ عمر کھپاتے ہیں اس تلاش میں کہ اس کے بعد الا اللہ ہے یا نہیں۔ عمومی لوگ پہلے عن میں مان جاتے لا الہ الا اللہ۔ یہ ایک قدم پیچھے آکر تلاش شروع کرتے ہیں۔ اب قسمت کی بات کسی کو زندگی میں حاصل جستجو مل جائے اور وہ صفر سے ایک پر آجائے۔ اگر زندگی وفا نہ کرے تو لا الہ پہ تمام ہو جاتی ہے۔۔۔۔۔ لیکن فقیر کا حسن ظن کہتا ہے کہ یہ ادراک زندگی میں ایک آدھ بار ملتا ضرور ہے۔ بس اس لمحے وہ اسے تسلیم کر لے یا مزید تلاش میں چلا جائے۔ نتیجہ صفر رہے تو بھی قابل قبول ہے منفی میں نہ چلا جائے۔۔۔۔۔۔
اسے پڑھنے کے بعد جو ہنسی نما مسکرا ہٹ آئي اس پہ سمجھ نہیں آئی اسے کیا ریٹ کیا جائے، دوستانہ یا پر مزاح۔آپ کا حسن ظن قابل تحسین ہے۔
در اصل ان کا مقصد بھی خالق کو پہچاننا ہی ہوتا ہے۔ بس کیفیت بدل جاتی ہے۔ وہ نفی کی انتہائي ابتدائی کیفیت میں چلے جاتے ہیں۔ یعنی صفر پہ آجاتے ہیں (لا الہ)۔ پھر وہ عمر کھپاتے ہیں اس تلاش میں کہ اس کے بعد الا اللہ ہے یا نہیں۔ عمومی لوگ پہلے عن میں مان جاتے لا الہ الا اللہ۔ یہ ایک قدم پیچھے آکر تلاش شروع کرتے ہیں۔ اب قسمت کی بات کسی کو زندگی میں حاصل جستجو مل جائے اور وہ صفر سے ایک پر آجائے۔ اگر زندگی وفا نہ کرے تو لا الہ پہ تمام ہو جاتی ہے۔۔۔۔۔ لیکن فقیر کا حسن ظن کہتا ہے کہ یہ ادراک زندگی میں ایک آدھ بار ملتا ضرور ہے۔ بس اس لمحے وہ اسے تسلیم کر لے یا مزید تلاش میں چلا جائے۔ نتیجہ صفر رہے تو بھی قابل قبول ہے منفی میں نہ چلا جائے۔۔۔۔۔۔
شاباش بچہ ....مثال کے طور پر آپ کھانا کیوں کھاتے ہیں۔جواب ظاہر ہے آپ یہ دیں گے بھوک مٹانے کے لئے
اسی طرح آپ دنیا میں زندگی گزار رہے ہیں ۔کیوں گزار رہے ہیں کوئی وجہ تو ہوگی۔
پرمزاح کیوں ؟اسے پڑھنے کے بعد جو ہنسی نما مسکرا ہٹ آئي اس پہ سمجھ نہیں آئی اسے کیا ریٹ کیا جائے، دوستانہ یا پر مزاح۔
پرمزاح کیوں ؟
اسے پڑھنے کے بعد جو ہنسی نما مسکرا ہٹ آئي
۔انسان بھی ایک جانور ہی ہے جناب جسکی غیر معمولی ذہانت وحشی پن سے لیکر سائنس کی انمول ایجادات پر ختم ہوتی ہے
تمہارا مقصد تو سمجھ آتا ہے ...یعنی ڈارون کی تھیوری کو صحیح ثابت کرنا . . .انسان بھی ایک جانور ہی ہے جناب جسکی غیر معمولی ذہانت وحشی پن سے لیکر سائنس کی انمول ایجادات پر ختم ہوتی ہے
لیکن عارف اس محفل میں جتنے محفلین اس سوال کے مخاطب ہیں وہ سب خوش قسمتی سے انسان ہی ہیں ۔یہ انسان سینٹرک سوچ ہے جبکہ جب دنیا میں انسان کا کوئی وجود نہیں تھا دیگر جاندار جیسا کہ ڈائنوسارز تب بھی موجود تھے۔ انکی زندگی کا کیا مقصد تھا ؟