طارق شاہ

محفلین

بڑھتے بڑھتے اپنی حد سے بڑھ چلا دستِ حوس
گھٹتے گھٹتے ایک دن دستِ دُعا ہوجائے گا

میرزا یاس یگانہ
 
ﺍُﻟﭩﯽ ﺳﯿﺪﮬﯽ ﭼﺎﻟﯿﮟ ﭼﻞ ﮐﺮ، ﺁﻧﮑﮫ ﺑﭽﺎ ﮐﮯ ﻣﮩﺮﮦ ﺑﺪﻝ ﮐﮯ
ﺷﺎﻃﺮ ﻗﺴﻤﺖ ﮨﻨﺴﺘﯽ ﺟﺎﺋﮯ ”ﻣﺎﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ، ﻣﺎﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ
 

صائمہ شاہ

محفلین
ہزار وقت کے پرتو نظر میں ہوتے ہیں
ہم ایک حلقۂ وحشت اثر میں ہوتے ہیں

کھلا یہ دل پہ کہ تعمیرِ بام و در ہے فریب
بگولے قالبِ دیوار و در میں ہوتے ہیں

عزیز حامد مدنی
 

طارق شاہ

محفلین

اب نظر آ ، کہ تھک رہا ہوں میں
کب سے آئینہ تک رہا ہوں میں

آئینہ سا ، وہ رُو بہ رُو ہے مِرے
اور پلکیں جھپک رہا ہوں میں

آگئی ہے زباں میں لکنتِ عشق
بات کرتے اٹک رہا ہوں میں

وہ گلِ شاخِ یاسمین و سمن
سوچ کر ہی مہک رہا ہوں میں

احمد نوید
 
آخری تدوین:
لبوں پہ کیا وہ مرے دل میں شہد گھولتا ہے
وہ جادو حسن کا ہے، سر پہ چڑھ کے بولتا ہے
سپاہِ عشق کے لشکر سے ہے وفا میری
چلا کے تیر وہ نیزے پہ سر کو تولتا ہے

جو پیاسا دشت ِ محبت میں جان ہارا تھا
فلک کی اوڑھ سے رازِ شکست کھولتا ہے

ھر اک طرف سے امنڈھتے ہوئے اندھیروں میں
ستارہ بن کے چھپی ظلمتیں ٹٹولتا ہے

میں اس کو دل کے خرابے میں ڈھونڈھنے نکلا
وہ دل میں چھپ کے مرے دل کے بھید کھولتا ہے

وہ حسن ساز کی تخلیقِ جاوداں ٹھہرا
میں خاک ٹھہرا مجھے خاک ہی میں رولتا ہے

سکھایا کس نے یہ شعلوں سے کھیلنا مجھ کو
مرے خدا مرے اندر یہ کون بولتا ہے

میں اپنی آگ میں کندن بنا تو ڈرنے لگا
زیاں کے خوف سے درویش منوا ڈولتا ہے
(اقتباس)
 
آخری تدوین:

سید فصیح احمد

لائبریرین
اے محتسب نہ پھینک ! مرے محتسب نہ پھینک ۔۔ ،،
ظالم شراب ہے، ارے ظالم شراب ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ !!

عبدالحمید عدم

نیز : احباب کے لیئے عرض کرتا جاؤں یہ شعر عدم نے بادہ نوشی ترک کرنے سے قبل کہا تھا ،،،، جس کے بعد کچھ ہی عرصہ تک عدم حیات رہے !!
 
Top