عصائے مرگ تھامے زندگانی مری سانسوں کا ریوڑ ہانکتی ہے (نامعلوم)
نوید رزاق بٹ محفلین جنوری 3، 2014 #1,961 عصائے مرگ تھامے زندگانی مری سانسوں کا ریوڑ ہانکتی ہے (نامعلوم)
طارق شاہ محفلین جنوری 4، 2014 #1,962 ہجرت زمینِ کعبہ سے جب مُصطفیٰ نے کی اُس روز مُصطفیٰ کی مدد ، مُرتضیٰ نے کی میرانیس
طارق شاہ محفلین جنوری 4، 2014 #1,963 ہُجومِ گریہ زبس رات چشمِ تر میں رہا نہ ایک قطرۂ خُوں صُبْح تک جگر میں رہا غلام ہمدانی مصحفی
طارق شاہ محفلین جنوری 4، 2014 #1,964 چلے بھی جا جرسِ غنچہ کی صدا پہ نسیم کہیں تو قافلۂ نوبہار ٹھہرے گا غلام ہمدانی مصحفی
طارق شاہ محفلین جنوری 4، 2014 #1,965 پُوچھونہ تیرے ہجرمیں کاٹے ہیں کیسے سب ! کوہِ گراں سے مجھ پہ وہ شام وسحر ہُوئے شفیق خلش آخری تدوین: جنوری 4، 2014
طارق شاہ محفلین جنوری 4، 2014 #1,966 تذکرہ مِیر کا غالب کی زباں تک آیا اعترافِ ہُنر احبابِ ہُنر کرتے ہیں باقرزیدی
طارق شاہ محفلین جنوری 4، 2014 #1,967 ہراِک وجُود کسی حلقۂ اثر میں رہا کسی پہ دُھوپ کوئی سایۂ شجر میں رہا باقرزیدی
طارق شاہ محفلین جنوری 4، 2014 #1,969 جس طبیعت پہ ہمیں نازِ حق آگاہی تھا اب وہی شیفتۂ حُسنِ بُتاں ٹھہری ہے مولانا حسرت موہانی
طارق شاہ محفلین جنوری 4، 2014 #1,970 فصلِ گُل دُھوم سے آئی ہے پر، اے رشکِ بہار اِک تِرے پاس نہ ہونے سے خِزاں ٹھہری ہے مولانا حسرت موہانی
طارق شاہ محفلین جنوری 4، 2014 #1,971 آتے آتے یونہی دم بھر کو رُکی ہو گی بہار جاتے جاتے یونہی پل بھر کو خزاں ٹھہری ہے فیض احمد فیض
طارق شاہ محفلین جنوری 4، 2014 #1,972 دِل محوِ حیرت نے اب تک نہ جانا کہ کیاہے تِری آرزو، کیا نہیں ہے حسرت موہانی
طارق شاہ محفلین جنوری 4، 2014 #1,973 مُہیّا سے ترکِ تمنّا نہیں ہے دلِ زار ابھی اُن کو سمجھا نہیں ہے حسرت موہانی
طارق شاہ محفلین جنوری 6، 2014 #1,974 سنگِ اسود نہیں ہے چشمِ بُتاں بوسہ مومِن طلب کرے کیا مُنہ مومن خان مومن
طارق شاہ محفلین جنوری 6، 2014 #1,975 میری وحشت کے لئےصحرائے قیس تنگ تر ہے خانۂ زنجیر سے مومن خان مومن
طارق شاہ محفلین جنوری 6، 2014 #1,976 اے صنم، مومِن ہُوں آخر کِس طرح مجھ کو تسکِیں ہو تِری تصوِیر سے مومن خاں مومن
طارق شاہ محفلین جنوری 7، 2014 #1,979 اُمید و بیم نے مارا مجھے دوراہے پر کہاں کے دیروحرم، گھر کا راستا نہ مِلا میرزا یاس یگانہ
طارق شاہ محفلین جنوری 7، 2014 #1,980 خوشا نصیب، جسے فیضِ عشقِ شورانگیز بقدر ظرف مِلا ، ظرف سے سوا نہ مِلا میرزا یاس یگانہ