طارق شاہ

محفلین


اُمڈ آئے جو آنسو اِنقلاب اِس کو نہیں کہتے
کہ ناداں! ہر تموجِ بحر کا طوفاں نہیں ہوتا

فراق گورکھپوری
 

طارق شاہ

محفلین


فراق اِک اِک سے بڑھ کرچارہ سازِ درد ہیں، لیکن
یہ دُنیا ہے ، یہاں ہر درد کا درماں نہیں ہوتا

فراق گورکھپوری
 

طارق شاہ

محفلین

زمانے بھر میں رُسوا ہوں مگر اے وائے نادانی
سمجھتا ہُوں کہ میراعِشق میرے رازداں تک ہے

علامہ اقبال
 

طارق شاہ

محفلین

لوحِ محفُوظ میں ہے سب مرقوُم
کون کِس دن کہاں سے اُٹھتا ہے

منتظر ہُوں حفیظ ! کب پردہ
رازِ کون و مکاں سے اُٹھتا ہے

محمد حفیظ الرحمٰن
 

طارق شاہ

محفلین

رہا بلا میں بھی میں مُبتلائے آفتِ رشک
بلائے جاں ہے ادا تیری اِک جہاں کے لئے

مرزا اسداللہ خاں غالب
 

طارق شاہ

محفلین

دیارِ بے خودی میں ٹھوکریں کھانے دو مستوں کو
غضب ہے آپ میں آنا ، قیامت ہے سنبھل جانا

میرزا یاس، یگانہ
 

طارق شاہ

محفلین

پڑا رہنا بُرا کیا تھا ذرا تسکِین تھی دل کو
بَلائے جاں ہُوا بیمار کا غش سے سنبھل جانا

میرزا یاس، یگانہ
 

طارق شاہ

محفلین

برہ کی رین کٹے نہ پہاڑ
سونی نگریا پڑی ہے اُجاڑ

نروئی شیام پردیس سُدھارے
ہم دُکھیارن چھوڑ چھاڑ


کاہے نہ حسرت سب سُکھ سمپت
تج بیٹھیں ، گھر مار کواڑ

حسرت موہانی
 
آخری تدوین:
Top