غ۔ن۔غ

محفلین
زمیں چُھٹی تو بھٹک جاؤگے خلاؤں میں
تم اُڑتے اُڑتے کہیں آسماں نہ چھو لینا

عرفان صدیقی
 

غ۔ن۔غ

محفلین
اُڑے تو پھر نہ ملیں گے رفاقتوں کے پرند
شکایتوں سے بھری ٹہنیاں نہ چھو لینا

عرفان صدیقی
 

غ۔ن۔غ

محفلین
میں جب بھی نکلا میرے پاؤں چھید ڈالے گا
جو خار زار مرے چار سو ابھی تک ہے

فرحت عباس شاہ
 

غ۔ن۔غ

محفلین
سارا فساد بڑھتی ہوئی خواہشوں کا ہے
دل سے بڑا جہان میں امجد عدُو ہے کون

امجد اسلام امجد
 

قیصرانی

لائبریرین
اِس شہرِ دِل کو تُو بھی ، جو دیکھے تو اب کہے !
کیا جانئے کہ بستی یہ کب کی خراب ہے


میر تقی میر
شاہ صاحب، اگر برا نہ مانیں تو ایک عرض کروں؟
بستی کو اگر نیرنگ خیال والی بستی بنا دیا جائے تو بھی شعر کا معنی من و عن وہی رہتا ہے
اگر برا مانیں تو مندرجہ بالا فقرہ Void سمجھا جائے :)
 

طارق شاہ

محفلین

حُسن اگر پردۂ خورشید میں ضُو بار نہ ہو
رات تو رات ہے ، دن میں بھی اندھیرا ہو جائے

سیماب اکبرآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

مرنے کا پتہ دے ، مِرے جینے کا پتہ دے !
اے بے خبری کُچھ مِرے ہونے کا پتہ دے


سرمد صہبائی
 
آخری تدوین:
Top