اِک دوسرے کی آہٹوں پر چلتے ہیں سب لوگ ہے کوئی یہاں ، جو مجھے رستے کا پتہ دے سرمد صہبائی
طارق شاہ محفلین فروری 8، 2014 #2,181 اِک دوسرے کی آہٹوں پر چلتے ہیں سب لوگ ہے کوئی یہاں ، جو مجھے رستے کا پتہ دے سرمد صہبائی آخری تدوین: فروری 8، 2014
طارق شاہ محفلین فروری 8، 2014 #2,182 ہُوں قید حصارِ رگِ گرداب میں ، سرمد ! کوئی نہیں جو مجھ کو کنارے کا پتہ دے سرمد صہبائی
نیرنگ خیال لائبریرین فروری 9، 2014 #2,183 قیصرانی نے کہا: شاہ صاحب، اگر برا نہ مانیں تو ایک عرض کروں؟ بستی کو اگر نیرنگ خیال والی بستی بنا دیا جائے تو بھی شعر کا معنی من و عن وہی رہتا ہے اگر برا مانیں تو مندرجہ بالا فقرہ Void سمجھا جائے مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ یہ میرے والی "بستی" کون سی ہے۔۔۔ Void main ہے یا کوئی اور۔۔۔ اور اس کی ریٹرن ٹائپ کیا ہے۔۔۔
قیصرانی نے کہا: شاہ صاحب، اگر برا نہ مانیں تو ایک عرض کروں؟ بستی کو اگر نیرنگ خیال والی بستی بنا دیا جائے تو بھی شعر کا معنی من و عن وہی رہتا ہے اگر برا مانیں تو مندرجہ بالا فقرہ Void سمجھا جائے مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ یہ میرے والی "بستی" کون سی ہے۔۔۔ Void main ہے یا کوئی اور۔۔۔ اور اس کی ریٹرن ٹائپ کیا ہے۔۔۔
طارق شاہ محفلین فروری 9، 2014 #2,184 یونہی سا تھا کوئی جس نے مجھے مِٹا ڈالا نہ کوئی نُور کا پُتلا ، نہ کوئی زہرہ جبیں فراق گورکھپوری
طارق شاہ محفلین فروری 9، 2014 #2,185 تھی شہرشہرزمانے میں جس کی رسوائی فراق ، تھے وہی ناموسِ زندگی کے امیں فراق گورکھپوری
طارق شاہ محفلین فروری 9، 2014 #2,186 وصال اُس سے میں چاہوں ، کہاں یہ میرا دل ! یہ رو رہا ہُوں کہ ، کیوں اُس کو میں نے دیکھا تھا فراق گورکھپوری
وصال اُس سے میں چاہوں ، کہاں یہ میرا دل ! یہ رو رہا ہُوں کہ ، کیوں اُس کو میں نے دیکھا تھا فراق گورکھپوری
طارق شاہ محفلین فروری 9، 2014 #2,187 گُم ہُوئے ہوش و حواس ایسے محیطِ عشق میں ڈوبنے والوں کو اب تہ پر گُماں ساحل کا ہے یاس یگانہ چنگیزی
طارق شاہ محفلین فروری 9، 2014 #2,188 جس طرح ہوسکے دن زیست کے پورے کرلو چار دن کے لئے انسان کو حسرت کیسی اکبر الہٰ آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 9، 2014 #2,189 چُھٹو گے دامِ بَلا سے ، کبھی نہ اے اکبر ! طبیعت اُلجھی ہُوئی یوں اگر انہی سے رہی اکبر الہٰ آبادی
قیصرانی لائبریرین فروری 9، 2014 #2,190 جھانکتے تھے ہم ان کو جس روزن دیوار سے وائے قسمت ہو اسی روزن میں گھر زنبور کا یہ یاداشت کے سہارے لکھ رہا ہوں، عین ممکن ہے کہ شعر کی نثر بنا دی ہو
جھانکتے تھے ہم ان کو جس روزن دیوار سے وائے قسمت ہو اسی روزن میں گھر زنبور کا یہ یاداشت کے سہارے لکھ رہا ہوں، عین ممکن ہے کہ شعر کی نثر بنا دی ہو
طارق شاہ محفلین فروری 9، 2014 #2,191 مِرے سہارے، جو ماضی میں میرے کام آئے اب ایک قصۂ پارینہ بن چکے ہیں سب
طارق شاہ محفلین فروری 9، 2014 #2,192 آمدِ یاس پہ ، ہو قہر خُدا کا نازل ! رہروِ منزلِ اُلفت کو ڈرا دیتی ہے اکبر الہٰ آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 9، 2014 #2,193 موردِ کُفر بنا مظہرِ اِیماں ہو کر دِل مِرا لوٹ ہے کافر پہ مُسلماں ہو کر فانی بدایونی
طارق شاہ محفلین فروری 10، 2014 #2,194 تجھ تک اِس بے طاقتی میں کیا پُہنچنا سہل تھا غش تِرے کُوچے میں ہر ہر گام پر آیا ہمیں میر تقی میر
طارق شاہ محفلین فروری 10، 2014 #2,195 پاس آنا یک طرف مطلق نہیں اب اُس کے پاس کچھ گئے گزرے سے سمجھا وہ پسر آیا مجھے میر تقی میر
طارق شاہ محفلین فروری 10، 2014 #2,196 دم بدم اس ڈھب سے رونا ، دیر کر آیا ہمیں کیا لہو اپنا پیا تب یہ ہنر آیا ہمیں میر تقی میر
طارق شاہ محفلین فروری 10، 2014 #2,197 کہاں کے معنی و مطلب ؟ یہ راگ ہے کچھ اور الاپنے پہ مِرے حال آئے ہیں کیا کیا یاس یگانہ چنگیزی
طارق شاہ محفلین فروری 10، 2014 #2,198 کوئی بنتا کوئی بگڑتا ہے کون بدلے نظامِ کون و فساد پُھول مُرجھا گئے تو پھل آئے عینِ فِطرت یہی ہے عینِ مُراد یاس یگانہ چنگیزی
کوئی بنتا کوئی بگڑتا ہے کون بدلے نظامِ کون و فساد پُھول مُرجھا گئے تو پھل آئے عینِ فِطرت یہی ہے عینِ مُراد یاس یگانہ چنگیزی
طارق شاہ محفلین فروری 10، 2014 #2,199 زیست کے ہیں یہی مزے ، وللہ چار دن شاد ، چار دن نا شاد یاس یگانہ چنگیزی
طارق شاہ محفلین فروری 10، 2014 #2,200 سوزشِ دِل سے مُفت گلتے ہیں داغ ، جیسے چراغ جلتے ہیں اِس طرح دِل گیا ، کہ اب تک ہم بیٹھے روتے ہیں ، ہاتھ ملتے ہیں میر تقی میر
سوزشِ دِل سے مُفت گلتے ہیں داغ ، جیسے چراغ جلتے ہیں اِس طرح دِل گیا ، کہ اب تک ہم بیٹھے روتے ہیں ، ہاتھ ملتے ہیں میر تقی میر