سرِ طور ہو ، سرِ حشر ہو ، ہمیں انتظار قبول ھے
وہ کبھی ملیں وہ کہیں ملیں وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی
نہ ہو ان پہ جو مرا بس نہیں کہ یہ عاشقی ھے ہوس نہیں
میں اُنہی کا تھا میں انہی کا ہوں وہ میرے نہیں تو نہیں سہی
نصیر الدین نصیر
لاجواب! یہ پوری غزل ہی شاندار ہے
مجھے بیٹھنے کی جگہ ملے، میری آرزو کا بھرم رہے
تیری انجمن میں اگر نہیں، تیری انجمن کےقریں سہی
میری زندگی کا نصیب ہے، نہیں دور مجھ سے قریب ہے
مجھے اسکا غم تو نصیب ہے، وہ اگر نہیں تو نہیں سہی
غمِ زندگی سے فرار کیا یہ سکون کیا ، یہ قرا ر کیا
غمِ زندگی بھی ہے زندگی ، جو نہیں خوشی تو نہیں سہی