حیران ہے زاہد مِری مستانہ ادا سے سَو راہِ طرِیقت کُھلیں، اِک لغزِشِ پا سے اِک صُورتِ افتادگئ نقشِ فنا ہُوں اب راہ سے مطلب، نہ مجھے راہنما سے میخانہ کی اِک رُوح مجھے کھینچ کے دے دی کیا کردیا ساقی! نگہِ ہوش رُبا سے اصغر گونڈوی