زندگی خواب پریشاں ہے کوئی کیا جانے
موت کی لرزشِ مژگاں ہے کوئی کیا جانے
رامش و رنگ کے ایوان میں لیلائے حیات
صرف اِک رات کی مہماں ہے کوئی کیا جانے
گلشن زیست کے ہر پُھول کی رنگینی میں
دجلۂ خُونِ رگِ جاں ہے کوئی کیا جانے
رنگ و آہنگ سے بجتی ہُوئی یادوں کی برات
رہ روِ جادہِ نسیاں ہے کوئی کیا جانے
جوش ملیح آبادی