طارق شاہ

محفلین

کچھ تو ثبوتِ خُونِ تمنّا کہیں مِلے !
ہے دِل تہی ، تو آنکھ کو بھر جانا چاہیے

یا اپنی خواہشوں کو مُقدّس نہ جانتے
یا خواہشوں کے ساتھ ہی مرجانا چاہیے

احمد فراز
 

ام اریبہ

محفلین
بھٹکتی ہے ہوس دن رات سونے کی دکانوں میں
غریبی کان چھدواتی ہے ۔۔ ۔۔ ۔۔ تنکا ڈال دیتی ہے
 

طارق شاہ

محفلین

تحمّل تا کجا، ٹُوٹا ہے اِک لشکر مصیبت کا
مدد یا رب، قدم اب صبرکی منزل سے اُٹھتا ہے

اکبر الہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

سراپا اِک نگاہِ شرمگیں ہے وہ پری پیکر !
کجا آنکھیں اٹھانا، آپ وہ مشکل سے اُٹھتا ہے

اکبر الہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

ترقّی کی اُدھر گھوڑ ڈور ، اِدھر یہ پیرِ ناطاقت !
وہ آسانی سے کیا دوڑے گا جو مشکل سے اُٹھتا ہے

اکبر الہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

الہیٰ فرقتِ محبُوب میں کیونکر بسر ہوگی
نہ دل اُٹھتا ہے اُلفت سے، نہ صدمہ دل سے اُٹھتا ہے

اکبر الہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

زندگی خواب پریشاں ہے کوئی کیا جانے
موت کی لرزشِ مژگاں ہے کوئی کیا جانے

رامش و رنگ کے ایوان میں لیلائے حیات
صرف اِک رات کی مہماں ہے کوئی کیا جانے

گلشن زیست کے ہر پُھول کی رنگینی میں
دجلۂ خُونِ رگِ جاں ہے کوئی کیا جانے

رنگ و آہنگ سے بجتی ہُوئی یادوں کی برات
رہ روِ جادہِ نسیاں ہے کوئی کیا جانے

جوش ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

آپ ہی، کچھ نہیں بیزار مِرے جینے سے
میں بھی اِس زندگیِ تلخ سے مسرُور نہیں

جوش ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

کسی طرف سے شبِ غم صدا نہیں آتی
پُکارتا ہُوں قضا کو، قضا نہیں آتی

تِرے فراق کے غم نے بچالیا سب سے
مِرے قریب ، کوئی اب بلا نہیں آتی

جگر مُراد آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

جہاں میں اب نظر آتا ہے، رات دن اندھیر !
فلک سے کیا ہُوئے شمس و قمر نہیں معلوم

امیر مینائی
 

طارق شاہ

محفلین

مُوا، کہ زندہ رہا نامہ بر، نہیں معلوم
کچھ آج تک ہمیں اُس کی خبر نہیں معلوم

امیر مینائی
 

اوشو

لائبریرین
تیری نگاہِ ناز میں ، میرا وجود ، بے وجود
میری نگاہ ناز میں ، تیرے سوا، کوئی نہیں
 

اوشو

لائبریرین
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
تو میرا شوق دیکھ ، مرا انتظار دیکھ
اقبال
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین


سُنا ہے میں نے بھی ذکرِ بہشت و حور و طہور
خدا کا شکر ہے نیّت مِری خراب نہیں

حفیظ جالندھری
 
آخری تدوین:
Top