کیا کمی رہ گئی ہے اے شیطان تُو بھی اِنسان کیوں نہ ہو جائے حفیظ جالندھری
طارق شاہ محفلین جون 4، 2014 #3,721 کیا کمی رہ گئی ہے اے شیطان تُو بھی اِنسان کیوں نہ ہو جائے حفیظ جالندھری
طارق شاہ محفلین جون 4، 2014 #3,723 اصرار پہ انکار تو آتا ہے سمجھ میں ہاں خندۂ لب، میری سمجھ میں نہیں آتا حفیظ جالندھری
شیزان لائبریرین جون 4، 2014 #3,724 حسابِ عمر کا اتنا سا گوشوارہ ہے تمہیں نکال کے دیکھا تو سب خسارہ ہے کسی چراغ میں ہم ہیں ،کسی کنول میں تم کہیں جمال ہمارا ، کہیں تمہارا ہے ہر اک صدا جو ہمیں باز گشت لگتی ہے نجانے ہم ہیں دو بارا کہ یہ دوبارا ہے وہ منکشف مِری آنکھوں میں ہو کہ جلوے میں ہر ایک حُسن کسی حُسن کا اشارا ہے کہیں پہ ہے کوئی خوشبو کہ جِس کے ہونے کا تمام عالمِ موجود ، استعارا ہے وہ کیا وصال کا لمحہ تھا، جس کے نشے میں تمام عمر کی فرقت ہمیں گوارا ہے نجانے کب تھا! کہاں تھا ! مگر یہ لگتا ہے یہ وقت پہلے بھی ہم نے کبھی گذارا ہے عجب اصول ہیں اس کارو بار دنیا کے کسی کا قرض ، کسی اور نے اتارا ہے یہ دو کنارے تو دریا کے ہوگئے ، ہم تم مگر وہ کون ہے جو تیسرا کنارہ ہے امجد اسلام امجد آخری تدوین: جون 4، 2014
حسابِ عمر کا اتنا سا گوشوارہ ہے تمہیں نکال کے دیکھا تو سب خسارہ ہے کسی چراغ میں ہم ہیں ،کسی کنول میں تم کہیں جمال ہمارا ، کہیں تمہارا ہے ہر اک صدا جو ہمیں باز گشت لگتی ہے نجانے ہم ہیں دو بارا کہ یہ دوبارا ہے وہ منکشف مِری آنکھوں میں ہو کہ جلوے میں ہر ایک حُسن کسی حُسن کا اشارا ہے کہیں پہ ہے کوئی خوشبو کہ جِس کے ہونے کا تمام عالمِ موجود ، استعارا ہے وہ کیا وصال کا لمحہ تھا، جس کے نشے میں تمام عمر کی فرقت ہمیں گوارا ہے نجانے کب تھا! کہاں تھا ! مگر یہ لگتا ہے یہ وقت پہلے بھی ہم نے کبھی گذارا ہے عجب اصول ہیں اس کارو بار دنیا کے کسی کا قرض ، کسی اور نے اتارا ہے یہ دو کنارے تو دریا کے ہوگئے ، ہم تم مگر وہ کون ہے جو تیسرا کنارہ ہے امجد اسلام امجد
شیزان لائبریرین جون 4، 2014 #3,725 شب ِ جدائی اگر تو ہے عمر میں شامل تو پھر گزر بھی کسی عمرِ مختصر کی طرح عدیمؔ ہاشمی
طارق شاہ محفلین جون 4، 2014 #3,726 دِلوں میں گردِ کدُورت، لبوں پہ خاموشی بڑے فساد کا ساماں سکوتِ شہر میں تھا وہ ہم ہی تھے کہ رہے ہرنظرمیں بیگانے کوئی مزاج شناسا نہ سارے شہر میں تھا باقر زیدی
دِلوں میں گردِ کدُورت، لبوں پہ خاموشی بڑے فساد کا ساماں سکوتِ شہر میں تھا وہ ہم ہی تھے کہ رہے ہرنظرمیں بیگانے کوئی مزاج شناسا نہ سارے شہر میں تھا باقر زیدی
طارق شاہ محفلین جون 4، 2014 #3,727 اُس سے اِک بات بھی کہتے نہیں بنتی باقر ! جس سے چاہے ہے بہت جی کہ ہر اِک بات کروں باقر زیدی
طارق شاہ محفلین جون 4، 2014 #3,728 یہ اِمتیاز بھی اہلِ قلم کو حاصل ہے ! کہ ، ناشُنیدہ کو مانندِ دِیدہ کرتے ہیں باقر زیدی
طارق شاہ محفلین جون 4، 2014 #3,729 جن کی طلب تھی اُن سے رہیں دُوریاں بہت وہ مِل گئے ہیں، جن سے طبیعت نہیں مِلی باقر زیدی
طارق شاہ محفلین جون 4، 2014 #3,730 عقیدتوں کی بصارت، بھی خُوب ہوتی ہے گناہ گار، پیمبر دِکھائی دیتے ہیں باقر زیدی
طارق شاہ محفلین جون 4، 2014 #3,731 حشر کے دن، مجھے سچ کہنے کی توفیق نہ دے کوئی ہنگامہ بپا ہو ، مجھے منظور نہیں حفیظ جالندھری
طارق شاہ محفلین جون 4، 2014 #3,732 کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے، کیوں درد کے رونے روتا ہے اب عشق کِیا، تو صبر بھی کر! اِس میں تو یہی کچھ ہوتا ہے حفیظ جالندھری
کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے، کیوں درد کے رونے روتا ہے اب عشق کِیا، تو صبر بھی کر! اِس میں تو یہی کچھ ہوتا ہے حفیظ جالندھری
طارق شاہ محفلین جون 4، 2014 #3,735 باغِ ہستی میں عجب شے ہے نہالِ آرزو جس قدر بڑھتا گیا یہ ، بے ثمر ہوتا گیا حفیظ جالندھری
طارق شاہ محفلین جون 4، 2014 #3,736 وقتِ پیدائش جو گریہ تھا، بدستور اب بھی ہے ابتدا میں جو ہُوا ، وہ عمر بھر ہوتا گیا حفیظ جالندھری
محمد منظور فرید محفلین جون 4، 2014 #3,737 بنا رکھیں ہیں دیواروں پہ تصویریں پرندوں کی وگرنہ ہم تو اپنے گھر کی ویرانی سے مر جائیں
طارق شاہ محفلین جون 4، 2014 #3,738 بہلنا کب رہا مُمکن، کِسی حیلے بہانے سے حقیقت پر بسر کرنی پڑے گی زندگی مجھ کو لطیف سیڈا
اوشو لائبریرین جون 4، 2014 #3,739 فارغ تو نہ بیٹھے گا محشر میں جنوں میرا یا اپنا گریباں چاک ، یا دامنِ یزداں چاک
اوشو لائبریرین جون 4، 2014 #3,740 تاک میں دشمن بھی تھے اور پشت پر احباب بھی پہلا پتھر کس نے مارا ، یہ کہانی پھر سہی