کاشفی

محفلین
منظر بھوپالی صاحب زود گو ہی نہیں ، غضب گو اور بلا گو بھی ہیں
تشکّر ان کا کلام شیئر کرنے پر کاشفی صاحب

اوپر 'مرے' ٹائپو کی وجہ سے میرے لکھا گیا ہے اسے بھی صحیح کردیں :)

ہمیشہ کیوں مِرے گھر سے ہی بم نکلتا ہے
شکریہ جناب!
جو حکم۔ کر دیا۔۔
:)
 

کاشفی

محفلین
ایک آسمانِ شہادت حُسین ہے کہ نہیں
بتاؤ دین کی عظمت حُسین ہے کہ نہیں

مٹانے والوں سے پوچھو جو مٹ گئے خود ہی
جہاں میں اب بھی سلامت حُسین ہے کہ نہیں

جب اُن کے سائے میں اسلام ہے تو شک کیوں ہے
نبی کا سایہء رحمت حُسین ہے کہ نہیں

یہ مرتضیٰ کے درِعلم کے ولی ہیں تو پھر
امامِ علم و ذہانت حُسین ہے کہ نہیں

تمام رنگ علی اور نبی کے ہیں منظر
سراپا حق و صداقت حُسین ہے کہ نہیں

(منظر بھوپالی)
 

طارق شاہ

محفلین


ہمارے دل پہ جو زخموں کا باب لِکھّا ہے
اُسی میں وقت کا، سارا حِساب لِکھّا ہے

کُچھ اورکام تو ہم سے نہ ہوسکا، لیکن
تمہارے ہجر کا اِک اِک عذاب لِکھّا ہے

سلوک نِشتروں جیسا نہ کیجئے ہم سے
ہمیشہ آپ کو، ہم نے گُلاب لِکھّا ہے

تِرے وجوُد کو محسُوس عُمر بھر ہوگا
تِرے لبوں پہ جو ہم نے جواب لِکھّا ہے

ہُوا فساد تو اِس میں نہیں کِسی کا قصُور
ہَوائے شہر نے موسم خراب لِکھّا ہے

اگر یقیں نہیں ہے تو اُٹھائیے تاریخ !
ہمارا نام بصد آب و تاب لکھا ہے


منظر بھوپالی
 

کاشفی

محفلین
دوست چہرے نہ رہے، پیار کے پیکر نہ رہے
جن سے آنکھوں میں اُجالے تھے وہ منظر نہ رہے

بڑھتے پیڑوں پہ وہ تلواریں چلا دیتا ہے
اس کو ضد ہے کہ کوئی اس کے برابر نہ رہے

(منظر بھوپالی)
 

طارق شاہ

محفلین

تِری بَلا سے گروہِ جنُوں پہ کیا گُزری
تُو اپنا دفترِ سُود و زیاں سنبھال کے رکھ

افتخار عارف
 

طارق شاہ

محفلین

نہ گُل اپنا نہ خار اپنا، نہ ظالِم باغباں اپنا
بنایا آہ ! کِس گلشن میں ہم نے آشیاں اپنا

نظیر اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

وحشتیں بڑھتی گئیں ہجر کے آزار کے ساتھ
اب تو ہم بات بھی کرتے نہیں غمخوار کے ساتھ

احمد فراز
 

طارق شاہ

محفلین

میں روز اِدھر سے گُزرتا ہُوں کون دیکھتا ہے
میں جب اِدھر سے نہ گُزروں گا کون دیکھے گا

مجید امجد
 

طارق شاہ

محفلین

مجھے جو بھی دشمنِ جاں مِلا، وہی پختہ کارِ جفا مِلا
نہ کسی کی ضرب غلط پڑی، نہ کسی کا تِیر خطا ہُوا

اقبال عظیم
 
Top