طارق شاہ
محفلین
ٹپکے اُن پر رال برابر
گھر کی مُرغی دال پرابر
چلتے ہیں صاحب بھی خِراماں
کوّے ہنس کی چال برابر
پیری میں بھی حال وہی ہے
ڈالیں اب بھی جال برابر
کردی اُس کے فُرق نےتیری
ساری ہڈی کھال برابر
اُس چہرے کا خاک سنورنا
جس پر پیلا ، لال برابر
اِتراتے ہیں حُسن پہ اپنے
آنکھیں جن کی دال برابر
شفیق خلش