طارق شاہ

محفلین
گِراں ہیں رات کےآثار، ذہن و دِل کے لِئے
سُہانے یاد کے لمحے ذرا نِکال کے رکھ

بہل ہی جائیں گے ایّام ہجرَتوں کے خَلِش
خیال وخواب اُسی حُسنِ بے مِثال کے رکھ
شفیق خلش
 

طارق شاہ

محفلین
سِتم جاگتے ہیں، کرَم سو رہے ہیں
محبّت کے جاہ و حشم سو رہے ہیں

مِرے نکتہ سازو! سُخن کے خُداؤ !
پکارو کہ لوح و قلم سو رہے ہیں
ساغر صدیقی
 

طارق شاہ

محفلین
اِک وہ، کہ آرزؤں پہ، جیتے ہیں عُمْر بھر!
اِک ہم، کہ ہیں ابھی سے پشیمانِ آرزُو
آنکھوں سے جُوئے خُوں ہے روَاں، دل ہے داغ داغ
دیکھے کوئی، بہارِ گُلِستانِ آرزُو
اختر شیرانی
 

طارق شاہ

محفلین
صحرا ہی غنیمت ہے، جو گھر جاؤگے لوگو
وہ عالمِ وحشت ہے کہ مر جاؤگے لوگو

یادوں کے تعاقب میں اگر جاؤگے لوگو
میری ہی طرح تم بھی بِکھرجاؤگے لوگو

سرشار صدیقی
 

طارق شاہ

محفلین
گو نہیں رہتا کبھی پردے میں رازِ عاشقی
تُم نے چُھپ کر اوربھی اِس کونمایاں کردیا

اِن بُتوں کی صُورتِ زیبا کو اصغر کیا کہوں
پر خُدا نے، وائے ناکامی! مُسلماں کردیا

اصغر گونڈوی
 

زھرا

محفلین
کل مِلا وقت تو زُلفیں تیری سُلجھاؤں گا
آج اُلجھا ھوں حالات کے سُلجھانے میں
احمد ندیم قاسمی
 

طارق شاہ

محفلین
خوش چشم و خوش اطوار و خوش آواز و خوش اندام
اک خال پہ قربان سمرقند و بخارا
جوش ملیح آبادی
بالا شعر جوش صاحب نے، یقیناََ حافظ شیرازی کے نیچے دئے مشہور زمانہ شعر سے متاثر ہوکر ہی لکھا ہوگا
اگر آں ترک شیرازی بدست آرد دلِ ما را
بہ خال ہںدوش بخستم سمرقند و بخارا را
حافظ شیرازی
ترجمہ ١ : احتشام حقی​
سنبھال اے ترک شیرازی! پھرے یہ دل نہ یوں مارا​
سمرقند و بخارا خالِ کافر پہ تِرے وارا​
ترجمہ ٢ :ڈاکٹر خالد حمید​
اگر منظور دل میرا ہو، اُس تُرک دل آرا کو​
فدائے خال و قد کردوں سمرقند و بخارا کو​

 

طارق شاہ

محفلین
جاہل کو اگر جہل کا انعام دیا جائے
اس حادثۂ وقت کو کیا نام دیا جائے

میخانہ کی توہین ہے، رِندوں کی ہتک ہے
کم ظرف کے ہاتھوں میں اگر جام دیا جائے

مُحسن بھوپالی
 

طارق شاہ

محفلین
ایک دن مثلِ پتنگِ کاغذی
لے کے دل آ رشتہ آزادگی

ایک دن تجھ کو اڑا دینگے کہیں
مفت میں ناحق کٹا دیں گے کہیں

گورے پنڈے پرنہ کران کے نظر
نظر کھینچ لیتے ہیں یہ، ڈورے ڈال کر

مرزا غالب
(١٠ سال کی عمر میں، پہلی کاوش)
 

طارق شاہ

محفلین
دمِ واپسیں بر سرِ راہ ہے
عزیزو! اب الله ہی الله ہے

مرزا غالب
(روایت ہے کہ بالا شعر غالب کا آخری شعر تھا، واللہ عالم )
 

طارق شاہ

محفلین
بِیتے دِنوں کی یاد بُھلائے نہیں بنے
یہ آخری چراغ بُجھائے نہ بنے

دُنیا نے جب مِرا نہیں بننے دیا اُنھیں
پتھر تو بن گئے وہ پرائے نہیں بنے

خُماربارہ بنکوی
 
Top