کاشفی

محفلین
قریب ہے یارو روزِ مَحشر
چُھپے گا کُشتوں کا خون کیوں کر

جو چُپ رہے گی زبانِ خنجر
لہو پکارے گا آستیں کا

(امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ)
 

طارق شاہ

محفلین

بِیتے ہُوئے دِن پھر سے گُزارے ہیں کئی بار
کتنا ہے فسُوں کار تِری یاد کا عالَم

کنور مہندر سنگھ بیدی سحر
 

طارق شاہ

محفلین

خوابِ شِیریں نہ سہی، خوابِ پریشاں ہی سہی
دِل بہلنے کا شبِ غم کوئی ساماں ہو جائے

مِرزا یاس، یگانہ ، چنگیزی
 

کاشفی

محفلین
اس دنیا میں اپنے غم سے آج پریشاں کوئی نہیں
اوروں کا سکھ دیکھ کے اب تو لوگ دکھی ہوجاتے ہیں

اب کے منصف سے ملنا تو اتنی بات بتا دینا
جن کا حق چھینا جاتا ہے وہ باغی ہوجاتے ہیں
(جوہر کانپوری)
 

کاشفی

محفلین
کسی کے روبرو اُن کا پیام آیا تو کیا ہوگا
ہمارے بھی لبوں پر اُن کا نام آیا تو کیا ہوگا

کسی کے ظلمِ بیجا پر اگر میں مُسکرا بھی دوں
جو آنسو بن کے جوشِ انتقام آیا تو کیا ہوگا

(ممتاز لکھنوی)
 
Top