فرخ منظور

لائبریرین
کیا تھا عشق تُم سے،جو ابھی تک جان ہے باقی
نہ کرتے یہ بھی گر تُم سےتو اب تک مر گئے ہوتے
(مُحمد سُبُکتگین صبا)​
 
ایک دن دورِ عیش و طرب کی طرح غم کے یہ سلسلے بھی گزر جائیں گے
اشک تھم جائے گا، آہ رک جائے گی، درد مٹ جائے گا، زخم بھر گزر جائیں گے
(کاوشؔ عمر)
 
کینہ پرور زمیں، فتنہ گر آسماں، دل کا دشمن جہاں، دل امنگوں کا گھر
نو بہ نو خواہشیں، ضو بہ ضو حسرتیں، آرزوئیں بہت، زندگی مختصر

یوں تو ہیں انجمن انجمن سینکڑوں خوش بیاں ، نکتہ داں، نغز گو، ذی سخن
پر حقیقت ہے کوئی تعلی نہیں ، ہے سبھی سے جدا طرزِ کاوشؔ عمر

کاوش عمر
 
یہ جو ریگ دشت فراق ہے
یہ رکے اگر
یہ رکے اگر تو نشاں ملے
کہ جو فاصلوں کی صلیب ہے
یہ گڑی ہوئی ہے کہاں کہاں؟
مرے آسماں سے کدھر گئی
ترے التفات کی کہکشاں
مرے بے خبر، مرے بے نشاں
یہ رکے اگر تو پتا چلے
میں تھا کس نگر تو رہا کہاں
 
Top