توڑا کچھ اِس ادا سے تعلق اُس نے غالب
کہ ساری عمرہم اپنا قصورڈھونڈتے رہے۔

سید شیرازی بھائی، یہ اشعار کا دھاگہ ہے۔
آپ سے درخواست ہے کہ یہاں اشعار لکھیں۔
یہ جو کچھ آپ تحریر فرما رہے ہیں اگر آپ اس کے بجائے اشعار تحریر فرمائیں تو اس دھاگے کا وقار بڑھے گا۔
امید ہے آپ میری مخلصانہ درخواست کو بہت مثبت انداز میں شرفِ قبولیت بخشیں گے۔

منافق ہوتاتو ہجوم ہوتامیرے ساتھ
مخلص ہوں اس لیے تو تنہا ہوں۔

وہ بچپن تھا جب شام ہوا کرتی تھی۔۔۔۔
اب توصبح کےبعدسیدھی رات ہوجاتی ہے!

نہ چاہوتو بھی مِل ہی جاےّ گا
دنیا میں
دھوکہ عروج پر ہے۔
 

طارق شاہ

محفلین

کُچھ جوشِ جنُوں ہے پھر، کیا فصلِ بہار آئی
وحشت کی ہیں سب باتیں، دِیوانے کو کیا کہئے

رشک رامپوری
(نواب حامد علی خاں)
 

طارق شاہ

محفلین

اے رشک! مُصِیبت میں کوئی بھی نہیں اپنا
اپنا نہیں جب اپنا، بیگانے کو کیا کہئے

رشک رامپوری
(نواب حامد علی خاں)
 

کاشفی

محفلین
مجھ سے مت جی کو لگاؤ کہ نہیں رہنے کا
میں مسافر ہوں کوئی دن کو چلا جاؤں گا

(سید محمد میر سوز دہلوی)
 

کاشفی

محفلین
بُلبُل کدھر تو پھرتی ہے غافل خبر لے جلد
گُل نے لگائی آگ ترے آشیانے میں

(سید محمد میر سوز دہلوی)
 

کاشفی

محفلین
اہلِ ایماں سوز کو کہتے ہیں کافر ہوگیا
آہ یارب رازِ دل ان پر بھی ظاہر ہوگیا

(سید محمد میر سوز دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
 
Top