کاشفی

محفلین
اس سے بڑھ کر اور کیا ہے سادہ لوحی عشق کی
آپ نے وعدہ کیا اور ہم کو باور ہوگیا

(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
اہلِ ہمت کو بلاؤں پہ ہنسی آتی ہے
ننگ ہستی ہے مصیبت میں پریشاں ہونا

(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
ایسی ضد کا کیا ٹھکانا اپنا مذہب چھوڑ کر
میں ہوا کافر تو وہ کافر مسلماں ہوگیا

(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
بے پردگی پڑوس کی جس کو عزیز ہو
دیوار اپنے گھر کی وہ کیسے بنائے گا

(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
پلکوں کی حد کو توڑ کے دامن پہ آگرا
اک اشک میرے صبر کی توہین کرگیا

(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
تم لگاتے چلو اشجار جدھر سے گزرو
اس کے سائے میں جو بیٹھے گا دعا ہی دے گا

(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
جب اتنی بےوفائی پر دل اس کو پیار کرتا ہے
تو یارب وہ ستمگر باوفا ہوتا تو کیا ہوتا

(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
جب تک بکا نہ تھا تو کوئی پوچھتا نہ تھا
تونے خرید کر مجھے انمول کردیا

(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
جس طرف تونے کیا ایک اشارہ نہ جیا
نہ جیا آہ تری چشم کا مارا نہ جیا

(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
کمسنی کا حُسن تھا وہ، یہ جوانی کی بہار
تھا یہی تل پہلے بھی رُخ پر مگر قاتل نہ تھا

(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
ہم خون کی قسطیں تو کئی دے چکے لیکن
اے خاکِ وطن قرض ادا کیوں نہیں ہوتا

(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
جنت سے جی لرزنے لگا جب سے یہ سُنا
اہلِ جہاں وہاں بھی ملیں گے یہاں کے بعد

(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 
Top