نظام الدین

محفلین
میں عرصۂ دراز سے خود میں اسیر ہوں
تنہائیوں کی قید سے اب تو رہائی دے
ایسا نہ ہو انا میں گزر جائے زندگی
پھر سے تو میرے ہاتھ میں دستِ حنائی دے
(ارشاد دہلوی)
 

طارق شاہ

محفلین
ابھی رُوئے حقِیقت پر پڑا ہے پردۂ اِیماں
ابھی اِنساں فقط ہندو مُسلماں ہے جہاں میں ہُوں

پنڈت آنند نرائن مُلّا
 

طارق شاہ

محفلین

خدا وہ دِن تو لائے، سوز بھی اِک ساز بن جائے
ابھی ہر ساز میں اِک سوز پِنہاں ہے جہاں میں ہُوں

پنڈت آنند نرائن مُلّا
 

طارق شاہ

محفلین

غَرَض مندی کی پُوجا عام ہے یُوں ہر شوالے میں
محبّت، اپنی فِطرت پر پشیماں ہے جہاں میں ہُوں

پنڈت آنند نرائن مُلّا
 

ان کہی

محفلین
ہوئے بدنام مگر پھر بھی نہ سدھر پائے ہم
پھر وہی شاعری پھر وہی جاگنا پھر وہی عشق پھر وہی تم...۔۔۔
 

عادل اسحاق

محفلین
چلے دل سے امیدوں کے مسافر
یہ نگری آج خالی ہو رہی ہے
نہ سمجھو تم اسے شور بہاراں
خزاں پتوں میں چھپ کر رو رہی ہے

ناصر کاظمی
 
Top