نازنین شاہ

محفلین
نہ اب وہ یادوں کا چڑھتا دریا نہ فرصتوں کی اداس برکھا
یونہی ذرا سی کسک ہے دل میں جو زخم گہرا تھا بھر گیا وہ

ناصر کاظمی
 

نازنین شاہ

محفلین
وہاں آواز کیا دینا وہاں فریاد کیا کرنا
جہاں انصاف گونگا ہو جہاں دربار پتھر کے

سلامت گل کہاں ٹہریں چمن کی خیر کیسے ہو
جہاں اولے بھی پڑتے ہوں میری سرکار پتھر کے
عامر حبیب عامر
 

نظام الدین

محفلین
کیا ہے عشق تو شکوہ نہ کر زمانے کا
بیاں ہوا تو گیا حسن اس فسانے کا
سزا کےطور پر ہم کو ملا قفس جالب
بہت تھا شوق ہمیں آشیاں بنانے کا
(حبیب جالب)
 
Top