سارہ خان

محفلین
زنجیر کوئی بھی تو بدن سے نہیں اتری
بدلے سے نظر آئے جو زنداں ، نہیں بدلے

ہر دور کے سقراط نے خود زہر پیا ہے
ہر دور میں سچائی کے خواہاں نہیں بدلے

خالد محمود ذکی
 

طارق شاہ

محفلین

ایک اِک لہُو کی بُوند میں بھرلِیجے دردِ عِشق
جتنی رَگیں ہیں، سب کو رَگِ جاں بنائیے

جگر مرادآبادی
 
Top