طارق شاہ

محفلین

اب نہیں دِل میں مِرے، شوقِ وصال
اب، ہراِک شے سے فراغت ہے مجھے

اب نہ وہ جوشِ تمنّا باقی
اب نہ وہ، عِشق کی وحشت ہے مجھے

اب یونہی عُمر گُزر جائے گی !
اب، یہی بات غنِیمت ہے مجھے

میراجی
 

طارق شاہ

محفلین

اِک عُمر ہوگئی کہ ہے بارش میں چشم تر
اب تک نہ کوئی نخلِ تمنّا ہَرا ہُوا

شہاب ثاقب

(تجلائے شہاب ثاقب مطبوعہ 1924)
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

غُنچہ و گُل کیسے اِظہارِ وفاداری کریں
گُلسِتاں والے ہی جب، گُلشن سے غدّاری کریں
دے رہی ہیں اِک پیامِ نَو شَفَق کی سُرخِیاں
آؤ پارانِ سفر چلنے کی تیّاری کریں

منصُور عثمانی، منصُور

مرادآباد، انڈیا
 

طارق شاہ

محفلین

اُجاڑ سکتے ہو تم ساری بستیاں، لیکن
اِک آشیانہ بَسانا تمھارے بس میں نہیں

مِرے لہُو سے اُجالا ہے ہر طرح منصُور
مِرا چراغ بُجھانا تمھارے بس میں نہیں


منصُور عثمانی، منصُور
مرادآباد، انڈیا
 
Top