کیا سِتم! حال یُوں ہے جن کے سبب وہ مَرَض کا مِرے دوا بھی ہُوئے شفیق خلش
طارق شاہ محفلین فروری 1، 2016 #5,861 کیا سِتم! حال یُوں ہے جن کے سبب وہ مَرَض کا مِرے دوا بھی ہُوئے شفیق خلش آخری تدوین: فروری 1، 2016
طارق شاہ محفلین فروری 1، 2016 #5,862 بڑوں پر مُنکشِف تھی سہْل انگاری ہماری ہمَیں اجداد کہتے تھے، تمھارا کیا بنے گا اختر عثمان
طارق شاہ محفلین فروری 1، 2016 #5,863 یہ آب و تاب تو مجھ میں ازل ہی سے تھی، اختر مِرے تیور بتاتے تھے، سِتارہ کیا بنے گا اختر عثمان
مخلص انسان محفلین فروری 2، 2016 #5,864 سبب بس اتنا ہی تھا میرے ڈوبنے کا میں کنارہ ڈھونڈ رہا تھا وہ کنارہ کر رہا تھا
طارق شاہ محفلین فروری 3، 2016 #5,868 خلک پامالِ ادا کیوں نہ ہر اِک گام پہ ہو پا اُٹھاتا ہے زمِیں سے وہ بصد ناز اپنا شیخ ابراہیم ذوق
کامران عاشر محفلین فروری 4، 2016 #5,871 یہ نیلی آنکھوں والے لوگ، آتے ہیں جب ساحل پر تو چیخ کے لہریں کہتی ہیں آج سمندر ڈوب گیا بشیربدر
مخلص انسان محفلین فروری 4، 2016 #5,872 اپنی تعمیر اٹھاتے تو کوئی بات بھی تھی تم نے ایک عمر گنوادی میری مسماری میں
طارق شاہ محفلین فروری 5، 2016 #5,873 یُوں تو خوش فکر ہیں اِس معرکہ میں جمع مُنیر عرش رَس دیکھیے اب فکررَسا کِس کی ہے منیر
طارق شاہ محفلین فروری 5، 2016 #5,874 کیوں یہ کِس واسطے ہے رنج و محن جان دیں اپنی، آپ کے دشمن قلق لکھنوی
طارق شاہ محفلین فروری 5، 2016 #5,875 اُس کو ہم جیسے کئی مِل گئے مجنوں ورنہ عِشق، لوگوں کے لیے کارِزیاں تھا پہلے افضل گوہر راؤ
طارق شاہ محفلین فروری 5، 2016 #5,876 نہ میں کوہ کن ہُوں نہ قیس ہُوں، مجھے اپنی جان عزِیز ہے مجھے ترکِ عِشق قبُول ہے، جو تمھیں یقینِ وفا نہ ہو اقبال عظیم
نہ میں کوہ کن ہُوں نہ قیس ہُوں، مجھے اپنی جان عزِیز ہے مجھے ترکِ عِشق قبُول ہے، جو تمھیں یقینِ وفا نہ ہو اقبال عظیم
طارق شاہ محفلین فروری 5، 2016 #5,877 اب آئے ہیں وہ پُرسِشِ احوال کے لیے جب اعتبارِ عُمرِ گُریزاں نہیں رہا حنیف اخگر
طارق شاہ محفلین فروری 5، 2016 #5,878 ٹھہرو ٹھہرو، مِرے اصنامِ خیالی ٹھہرو ! میرا دِل گوشۂ تنہائی میں گھبرائے گا شکیب جلالی
طارق شاہ محفلین فروری 5، 2016 #5,879 لوگ دیتے رہے کیا کیا نہ دِلاسے مجھ کو زخم گہرا ہی سہی، زخم ہے، بھر جائے گا شکیب جلالی
طارق شاہ محفلین فروری 5، 2016 #5,880 آنکھ جھپکے نہ کہیں، راہ اندھیری ہی سہی ! آگے چل کر وہ کسی موڑ پہ مِل جائے گا شکیب جلالی