طارق شاہ

محفلین

اُمیدِ وصل نے، دھوکے دِیے ہیں اِس قدر حسرت !
کہ اُس کافر کی ہاں بھی، اب نہیں معلوُم ہوتی ہے

چراغ حَسَن حسرت
 

طارق شاہ

محفلین

یہ دُکھ درد کی برکھا بندے! دَین ہے تیرے داتا کی
شُکرِ نعمت بھی کرتا جا، دامن بھی پھیلاتا جا

حفِیظ جالندھری
 

کاشفی

محفلین
دیکھتے ہی اُسے کل میرے یہ اوسان گئے
اپنے بیگانے وہاں جتنے تھے سب جان گئے

(مرزا رضا قلی آشفتہ)
 

طارق شاہ

محفلین

میں وہ مجنوُں ہُوں جو نِکلوں کُنجِ زِنداں چھوڑ کر
سیبِ جنّت تک نہ کھاؤں سنگِ طِفلاں چھوڑ کر

شیخ محمد ابراہیم ذوق
 

طارق شاہ

محفلین

ہوگیا طِفلی ہی سے دِل میں ترازُو تِیرِ عِشق
بھاگے ہیں مکتب سے ہم اوراقِ مِیزاں چھوڑ کر


شیخ محمد ابراہیم ذوق
 

طارق شاہ

محفلین

اہلِ جوہر کو وطن میں رہنے دیتا گر فَلک
لعل کیوں اِس رنگ میں آتا بَدخشاں چھوڑ کر

شیخ محمد ابراہیم ذوق
 
Top