showbee

محفلین
دنیا کے اِس شور نے امجد کیا کیا ہم سے چھین لیا
خود سے بات کئے بھی اب تو کئی زمانے ہو جاتے ہیں
 

کاشفی

محفلین
اُنگلیاں اٹھنے لگیں دستِ حنائی پہ ترے
رنگ لائے گا ابھی خونِ شہیداں کیا کیا
(جعفر علی خاں اثرؔ)
 

مخلص انسان

محفلین
عشق کی راہ میں یوں حد سے گزر نہ جانا
ہوں گھڑے کچے تو دریا میں اتر مت جانا
سر اٹھائے ہوئے چلنا نہ کبھی دنیا میں
کبھی مقتل میں جھکائے ہوئے سر مت جانا
 

کیفی

محفلین
تو نے دیکھا نہیں اک شخص کے جانے سے سلیم
اس بھرے شہر کی جو شکل ہوئی ہے مجھ میں
(سلیم کوثر)
 

کیفی

محفلین
جلتے ہوئے شہروں میں اضافہ ہی تو ہو گا
جب رسم کوئی آگ بجھانے کی نہیں ہے
(سلیم کوثر)
 
Top