یہ مسکراتے تما م سائے ہوئے پرائے تو کیا کروگے
ہو ا نے جب بھی مرے بدن کے دیے بجھا ئے تو کیا کروگے

تمھاری خواہش پہ عمر بھر کی جدائیاں بھی قبول کرلوں
مگر بتاو ! بغیر میرے جو رہ نہ پا ئے تو کیا کروگے
 
رزق، ملبوس ، مکاں، سانس، مرض، قرض، دوا
منقسم ہو گیا انساں انہی افکار کے بیچ

دیکھے جاتے نہ تھے آنسو مرے جس سے محسن
آج ہنستے ہوئے دیکھا اسے اغیار کے بیچ

محسن نقوی
 

مخلص انسان

محفلین
ﺑﭽﮭﮍ ﮐﺮ ﺭﺍە ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻗﺪﺭ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﻨﮩﺎ ۔ ۔ ۔
ﺗﮭﮑﮯ ﺗﻨﮩﺎ ، ﮔﺮﮮ ﺗﻨﮩﺎ ، ﺍﭨﮭﮯ ﺗﻨﮩﺎ ، ﭼﻠﮯ ﺗﻨﮩﺎ
 
کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اداس لوگو
کہا تھا کِس نے، کہ مسکراؤ! اُداس لوگو

گُزر رہی ہیں گلی سے، پھر ماتمی ہوائیں
کِواڑ کھولو ، دئیے بُجھاؤ! اُداس لوگو

جو رات مقتل میں بال کھولے اُتر رہی تھی
وہ رات کیسی رہی ، سناؤ! اُداس لوگو

کہاں تلک، بام و در چراغاں کیے رکھو گے
بِچھڑنے والوں کو، بھول جاؤ! اُداس لوگو

اُجاڑ جنگل ، ڈری فضا، ہانپتی ہوائیں
یہیں کہیں بستیاں بساؤ! اُداس لوگو

یہ کِس نے سہمی ہوئی فضا میں ہمیں پکارا
یہ کِس نے آواز دی، کہ آؤ! اُداس لوگو

یہ جاں گنوانے کی رُت یونہی رائیگاں نہ جائے
سرِ سناں، کوئی سر سجاؤ! اُداس لوگو

اُسی کی باتوں سے ہی طبیعت سنبھل سکے گی
کہیں سے محسن کو ڈھونڈ لاؤ! اُداس لوگو
 

وقار..

محفلین
کچھ ﻣﯿﺮﺍ ﺫﻭﻕ ﺳﻤﺎﻋﺖ ﺑﮭﯽ ﺑﮩﮏ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ
کچھ ﺗﺮﮮ ﭘﺎﺅﮞ ﮐﯽ ﺁﮨﭧ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ﺩﮬﮍﮐﻦ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ...
 
Top