کاشفی

محفلین
میں تو سمجھا تھا جس وقت مجھ کو وہ ملیں گے تو جنت ملے گی
کیا خبر تھی رہِ عاشقی میں ساتھ اُن کے قیامت ملے گی

(انور مرزا پوری)
 

کاشفی

محفلین
مری بے رُخی سے نہ ہو خفا، مرے ناصحا مجھے یہ بتا
جو نظر سے پیتا ہوں میں یہاں، وہ شراب کیسے حرام ہے

(انور مرزا پوری)
 
‏زخم دبے تو پهر نیا تیر چلا دیا کرو
دوستو اپنا لطف خاص یاد دلا دیا کرو

شہر کرے طلب اگر تم سے علاج تیرگی
صاحب اختیار ہو آگ لگا دیا کرو
 

وقار..

محفلین
عشرتِ آغاز میں یُوں تو زمانہ ہے شرِیک
کیا کوئی ایسا بھی ہے، جو ذمّۂ انجام لے ؟
ماضئ مرحوُم کی ناکامِیوں کا ذکر چھوڑ
زندگی کی فرصتِ باقی سے کوئی کام لے

سیماب اکبرآبادی
 
موت کو جانتے ہیں ، اصل حیات ابدی
زندگانی کو مگر خوار و زبوں کہتے ہیں
''اگلےوقتوں کےہیں یہ لوگ انہیں کچھ نہ کہو''
جو زمانے کو تصور کا فسوں کہتے ہیں

علی سردار جعفری
 
Top