کاشفی

محفلین
محبت کی تو کوئی حد، کوئی سرحد نہیں ہوتی
ہمارے درمیاں یہ فاصلے، کیسے نکل آئے

(خالد معین)
 

ملک سعدی

محفلین
پیار کا سلسلہ ضروری ہے
اس لئے اب وفا ضروری ہے

اک نیا عشق چھیڑ بیٹھا ہوں
میری خاطر دُع۔۔۔ا ضروری ہے

دل جلاتے ہیں مُسکراتے ہیں
ان کی یہ بھی ادا ضروری ہے

آج کل کے حسین لوگوں سے
بچ کے رہنا بڑا ضروری ہے

راستہ پی۔۔۔ار کا نہیں آساں
ساتھ اک آشنا ضروری ہے

بن بتائے جو دل چُرایا تھا
دل لگی کی سزا ضروری ہے

سامنے غیر کے جو کرتے ہو
یہ تماشا بھلا ضروری ہے ۔۔؟

کفر میں گِھر گیا ہو جب انساں
لَا اِلَہ لَا اِلَہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ضروری ہے

اب نہیں کام کے رہے گوہ۔۔ر
اُن کا کہنا بج۔َ۔ا ضروری ہے

گوہر فرید
 

کاشفی

محفلین
مڑ کے دیکھا تو ہمیں چھوڑ کے جاتی تھی حیات
ہم نے جانا تھا کوئی بوجھ گرا ہے سر سے

(زاہدہ زیدی)
 
Top