عبرت دہِ ہے یا عبرت گہِ یا عبرت کدہِ؟
عبرت دہِ ..... امداد امام اثر کے دیوان سے ہی لکھا ہے یہ شعرعبرت دہِ ہے یا عبرت گہِ یا عبرت کدہِ؟
عبرت دہِ .....عبرت دہِ ہے یا عبرت گہِ یا عبرت کدہِ؟
ایسا دیوان میں ہی لکھا ہےکیا معنی ہوں گے اس کے؟ اگر دہ کا دادن صیغۂ امر ہے ہے تو اس کے ساتھ کسرۂ اضافت صحیح نہیں لگ رہا۔
ایسا دیوان میں ہی لکھا ہے
دیوان امداد امام اثر ..... غزل نمبر ۲۱
عبرت دہِ ہے یا عبرت گہِ یا عبرت کدہِ؟
میرے پاس کتاب نہیں ہے کہ میں دیکھوں لیکن مجھے یقین ہے کہ جیسا آپ نے لکھا ہے کتاب میں ویسا ہی ہوگا۔ مجھے بس اس لفظ کا معنی جاننا ہے، میں نے وارث بھائی کو ٹیگ کیا ہے ممکن ہے وہ بتا سکیں۔دیوان اثر
ترتیب و تدوین سرور الہدیٰ
غالب انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی
غزل نمبر ۲۱
صفحہ نمبر ۱۰۵
اس میں آپ دیکھ سکتے ہیں.
موردِ گفتگو بیت میں کسرۂ اضافہ کا استعمال درست ہے۔ عبرت دهِ طوفانِ نوح کا مفہوم ہے: وہ چیز جو طوفانِ نوح کے لیے مایۂ عبرت ہو۔۔۔ یعنی شاعر اِغراق کرتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ جب میری تر دامنی طوفانِ نوح کو درسِ عبرت دیتی ہے، تو پھر ایک معمولی دامنِ ساحل میرے دامن کے مساوی کیسے ہو سکتا ہے؟ وہ تو میرے دامن کے مقابلے میں ہیچ ہے۔محمد وارث بھائی کیا معنی ہوں گے اس کے؟ اگر دہ دادن کا صیغۂ امر ہے تو اس کے ساتھ کسرۂ اضافت صحیح نہیں لگ رہا۔
بہت شکریہ حسان صاحب۔ اللہ آپ کے علم میں برکت عطا فرمائےموردِ گفتگو بیت میں کسرۂ اضافہ کا استعمال درست ہے۔ عبرت دهِ طوفانِ نوح کا مفہوم ہے: وہ چیز جو طوفانِ نوح کے لیے مایۂ عبرت ہو۔۔۔ یعنی شاعر اِغراق کرتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ جب میری تر دامنی طوفانِ نوح کو درسِ عبرت دیتی ہے، تو پھر ایک معمولی دامنِ ساحل میرے دامن کے مساوی کیسے ہو سکتا ہے؟ وہ تو میرے دامن کے مقابلے میں ہیچ ہے۔
'عبرت دِہ' کی ترکیب میں 'دِہ' دادن کے امر کے طور پر استعمال نہیں ہوا، بلکہ 'دِہندہ' یا 'دینے والا' کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔ ایسی چند مزید مثالیں دیکھیے:اگر دہ دادن کا صیغۂ امر ہے
یہ آپ اور حسان بھائی کے علمی مراسلوں کے طفیل ہے۔آپ کی فارسی میں بڑھتی ہوئی استعداد قابلِ داد ہے!