شمشاد لکھنویشدتِ ضعف نے حالت یہ بنائی میری
نبض چلتی ہے تو دُکھتی ہے کلائی میری
(نامعلوم)
بہت شکریہ فرقان بھائی ! کئی سال پہلے بڑے بھائی صاحب نے پاکستان میں یہ شعر سنایا تھا جو مجھے یاد رہ گیا ۔ کل جب وارث صاحب کا منقولہ شعر مراسلہ نمبر ۷۴۰۵ میں ناتوانی کے بارے میں پڑھا تو یہ شعر فوراً حافظے میں کود پڑا ۔شمشاد لکھنوی
واہ سائرہ بہنا !کیا خوب انتخاب ہے ،زبردست ۔اس کے شکستہ وار کا بھی رکھ لیا بھرم
یہ قرض ہم نے زخم کی صورت ادا کیا
یاسمین حمید