محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
ہم ہیں اس کے خیال کی تصویر
جس کی تصویر ہے خیال اپنا
فانی بدایونی
جس کی تصویر ہے خیال اپنا
فانی بدایونی
ہوئے مر کے ہم جو رسوا، ہوئے کیوں نہ غرق دریا؟ہوئے ہم جو مر کے رسوا ہوئے کیوں نہ غرقِ دریا
نہ کبھی جنازہ اٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا
غالب
پھول کاڑھے پھر انکو پانی دیا
میں نے تکیے پہ باغبانی کی
کس قدر پر سکون ہے۔ ۔ دریا
یار تصویر کھینچ پانی۔۔۔ کی
چند مشکل سے لفظ بولے اور
گاؤں والوں پہ حکمرانی کی
ہر اک مکان کو ہے مکیں سے شرف اسد!ہر اک مکاں کو ہے مکین سے شرف اسد
مجنو ں جو مر گیا ہے تو جنگل اداس ہے