زیرک

محفلین
رہ گئی رسمِ اذاں، روحِ بلالی نہ رہی
فلسفہ رہ گیا، تلقینِ غزالی نہ رہی
علامہ محمد اقبالؒ
 

زیرک

محفلین
اے مردۂ صد سالہ! تجھے کیا نہیں معلوم
ہر موت کا پوشیدہ تقاضا ہے قیامت
علامہ محمد اقبالؒ
 

زیرک

محفلین
اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فِتنہ
اِملاک بھی اولاد بھی، جاگیر بھی فتنہ
ناحق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا، نعرۂ تکبیر بھی فتنہ
علامہ محمد اقبالؒ
 

زیرک

محفلین
مریدِ سادہ تو رو رو کے ہو گیا تائب
خدا کرے کہ ملے شیخ کو بھی یہ توفیق
علامہ محمد اقبالؒ
 

زیرک

محفلین
سجدوں کے عِوض فردوس ملے یہ بات مجھے منظور نہیں
بے لوث عبادت کرتا ہوں، بندہ ہوں ترا، مزدور نہیں
علامہ محمد اقبالؒ
 

زیرک

محفلین
وحشت بام و در کہتی ہے ''اور بلائیں آئیں گی''
اب جو بلائیں آئیں تو لوگو رن ہوگا بے حد و حساب
 
Top