گَرد چہرے پہ مسافت کی بھی ہو سکتی ہے اب میں ہر کھیل میں ہارا تو نہیں ہو سکتا زین شکیل
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #8,181 گَرد چہرے پہ مسافت کی بھی ہو سکتی ہے اب میں ہر کھیل میں ہارا تو نہیں ہو سکتا زین شکیل
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #8,182 بدن کی دُھول مٹی صاف کر لو ہوا لکھتی تو ہے پڑھتی نہیں ہے تسنیم انصاری
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #8,183 جلتے ہیں کس عذاب میں وارث بہشت کے تھوڑا سا آسمان کا کونہ اٹھا کے دیکھ سید مبارک شاہ
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #8,184 پرانا زہر نئے نام سے ملا ہے مجھے وہ آستین نہیں، کینچلی بدل رہا تھا انجم سلیمی
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #8,185 اسی کی کوکھ سے مجرم نکل کر آتے ہیں شمار کیجئے غربت کو بھی گناہوں میں
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #8,186 رقیبوں کے لیے اچھا ٹھکانا ہو گیا پیدا خدا آباد رکھے میں تو کہتا ہوں جہنم کو بیخود دہلوی
محمد عدنان اکبری نقیبی لائبریرین نومبر 13، 2018 #8,187 یہ محبت بھی ولایت کی طرح رکھتی ہے حالت حال میں یہ حالت حیرانی میں عباس تابش
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #8,188 یہ اور بات کہ، منزل پہ ہم پہنچ نہ سکے مگر یہ کم ہے کہ راہوں کو چھان بیٹھے ہیں ساغر صدیقی
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #8,190 ہنسی خوشی سے بچھڑ جا اگر بچھڑنا ہے یہ ہر مقام پہ کیا سوچتا ہے آخر تُو احمد فراز
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #8,191 تشنگی میں لب بھگو لینا بھی کافی ہے فراز جام میں صہبا ہے یا زہراب مت دیکھا کرو
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #8,192 کوئی ایسی رات نصیب کر میری رات کو جو سُلائے تیرے ہی ذکر میں تیرا خواب دے فرحت عباس شاہ
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #8,193 کتنے ہیں خوش نصیب تجھے مانتے ہیں رب کتنے ہیں بد نصیب، تری مانتے نہیں اتباف ابرک
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #8,194 خود کو ہے اگر بدلا وقت کے مطابق تو وقت کو بدلنے کے حوصلے بھی رکھتا ہوں اتباف ابرک
رباب واسطی محفلین نومبر 13، 2018 #8,195 قابلِ دید ہیں یہ آنکھیں، کہ ان آنکھوں سے خود ہی پامال ہوئے، خود ہی تماشہ دیکھا
رباب واسطی محفلین نومبر 13، 2018 #8,196 عزیز اِتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے اب اِسقدر بھی نہ چاہو کہ دَم نِکل جائے
رباب واسطی محفلین نومبر 13، 2018 #8,197 ہم نے جو پھول چنُے کام نہ آئے اپنے تیری دہلیز پہ دھر جاتے تو اچھا ہوتا
محمد عدنان اکبری نقیبی لائبریرین نومبر 13، 2018 #8,198 جھک کر سلام کرنے میں کیا حرج ہے مگر سر اتنا مت جھکاؤ کہ دستار گر پڑے اقبال عظیم
رباب واسطی محفلین نومبر 13، 2018 #8,200 جو داستاں نہ بنے دردِ بیکراں ہے وہی جو آنکھ ہی میں رہے وہ نمی سمندر ہے