رات آنکھوں میں کٹی دن کو رہی بے چینی کیسا ہم درد ہوا درد مٹانے والا وشال کھلر
محمد عدنان اکبری نقیبی لائبریرین دسمبر 8، 2018 #8,481 رات آنکھوں میں کٹی دن کو رہی بے چینی کیسا ہم درد ہوا درد مٹانے والا وشال کھلر
زیرک محفلین دسمبر 8، 2018 #8,482 ہم چپ رہے تو اور بھی الزام آئے گا اب کچھ نہ کچھ جواب ضروری سا ہو گیا
زیرک محفلین دسمبر 8، 2018 #8,483 ہمارے بعد کوئی سرپرست مل نہ سکا یتیم خانے میں رکھا گیا محبت کو حسیب الحسن
زیرک محفلین دسمبر 8، 2018 #8,484 میں بہت سوچ کے بچھڑا تھا محرّم میں حسیب میں نے اس شخص کو رونے کی سہولت دی تھی حسیب الحسن
زیرک محفلین دسمبر 8، 2018 #8,485 ہمارے ذہن میں لاوا تھا پھوٹ بہنے کو اگر یہ شعر نہ ہوتے تو زلزلہ آتا حسیب الحسن
زیرک محفلین دسمبر 8، 2018 #8,487 تنگ آ چکا ہوں زیست کے تنہا سفر سے میں راہیں اداس ہیں تو کبھی منزل اداس ہے
زیرک محفلین دسمبر 8، 2018 #8,488 بہت دن ہو گئے اداس غزل لکھے ہوئے تم کو ردیف و قافیے گم ہیں، یا وصلِ یار میں گم ہو
زیرک محفلین دسمبر 9، 2018 #8,490 غم ہے تو کوئی لطف نہیں بسترِ گُل پر جی خوش ہے تو کانٹوں پہ بھی آرام بہت ہے
زیرک محفلین دسمبر 9، 2018 #8,491 پکار رہا تھا زبانِ حال سے ٹوٹے بِکھرے مکان کا ملبہ یہ گھر زلزلے سے نہیں مکِینوں کی رنجِش سے گِرا ہے
زیرک محفلین دسمبر 9، 2018 #8,492 خود فریبی کی انہیں عادت سی شاید پڑ گئی ہر نئے رہزن کو سینے سے لگا لیتے ہیں لوگ قتیل شفائی
رباب واسطی محفلین دسمبر 9، 2018 #8,493 اترتا ہے سلیقے سے یہ جذبہ بھی امیروں پر "دسمبر "ایک فیشن ہے سجاوٹ کے جزیروں پر کسی رشتے کا کیا رشتہ ؟ بدلتے اس کیلنڈر سے مہینے سب برابر ہیں محبت کے فقیروں پر
اترتا ہے سلیقے سے یہ جذبہ بھی امیروں پر "دسمبر "ایک فیشن ہے سجاوٹ کے جزیروں پر کسی رشتے کا کیا رشتہ ؟ بدلتے اس کیلنڈر سے مہینے سب برابر ہیں محبت کے فقیروں پر
زیرک محفلین دسمبر 9، 2018 #8,494 بہت سے غم دسمبر میں دسمبر کے نہیں ہوتے اسے بھی جون کا غم تھا، مگر رویا دسمبر میں
زیرک محفلین دسمبر 9، 2018 #8,495 احساس کے جھونکے ٹھنڈے ہیں، اک برف ہے ان کے سینوں میں اس شہر کے بسنے والوں میں، ہر شخص دسمبر لگتا ہے
جان محفلین دسمبر 9، 2018 #8,496 ہم تم پہ مر مٹے تو یہ کس کا قصور ہے آئینہ لے کے ہاتھ میں خود فیصلہ کرو شاہد کبیر
زیرک محفلین دسمبر 9، 2018 #8,497 کسی کو دیکھوں تو ماتھے پہ ماہ و سال ملیں کہیں بکھرتی ہوئی دھول میں سوال ملیں ذرا سی دیر دسمبر کی دھوپ میں بیٹھیں یہ فرصتیں ہمیں شاید نہ اگلے سال ملیں
کسی کو دیکھوں تو ماتھے پہ ماہ و سال ملیں کہیں بکھرتی ہوئی دھول میں سوال ملیں ذرا سی دیر دسمبر کی دھوپ میں بیٹھیں یہ فرصتیں ہمیں شاید نہ اگلے سال ملیں
زیرک محفلین دسمبر 9، 2018 #8,498 سرد سرد موسم میں، زرد زرد ہونٹوں پر چپ کا جو پہرا ہے، کوئی تو زخم گہرا ہے
زیرک محفلین دسمبر 10، 2018 #8,499 ترا خیال بھی تیری طرح ستمگر ہے جہاں پہ چاہئے آنا، وہیں نہیں آتا شہریار
زیرک محفلین دسمبر 10، 2018 #8,500 طبعِ نازک پہ گزرتا ہے گراں تو گزرے زیب وحشی کو یہی طرزِ فغاں دیتا ہے