زیرک

محفلین
دکھ یہ ہے مِرا، یوسف و یعقوب کے خالق
وہ لوگ بھی بچھڑے جو بچھڑنے کے نہیں تھے
راکب مختار​
 

زیرک

محفلین
ادھر تو درد کا پیالہ چھلکنے والا ہے
مگر وہ کہتے ہیں یہ داستان کچھ کم ہے
منظر بھوپالی​
 

زیرک

محفلین
کرو کج جبیں پہ سر کفن مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو
کہ غرورِ عشق کا بانکپن پسِ مرگ ہم نے بھلا دیا
فیض احمد فیض
 
Top