قرعہ نکلا تو مِرے نام ہوئی ویرانی یہ مِرا پہلا تعارف تھا فراوانی سے
زیرک محفلین دسمبر 10، 2018 #8,501 قرعہ نکلا تو مِرے نام ہوئی ویرانی یہ مِرا پہلا تعارف تھا فراوانی سے
محمد عدنان اکبری نقیبی لائبریرین دسمبر 11، 2018 #8,502 کیوں پرکھتے ہو سوالوں سے جوابوں کو عدیمؔ ہونٹ اچھے ہوں تو سمجھو کہ سوال اچھا ہے عدیم ہاشمی
محمد عدنان اکبری نقیبی لائبریرین دسمبر 11، 2018 #8,503 سنے جاتے نہ تھے تم سے مرے دن رات کے شکوے کفن سرکاؤ میری بے زبانی دیکھتے جاؤ فانی بدایونی
زیرک محفلین دسمبر 11، 2018 #8,504 تُو آدھی عمر کہاں پر گنوا کے آیا ہے مِرے حوالے یہ باقی کا سب خزانہ کر
زیرک محفلین دسمبر 11، 2018 #8,505 دونوں کو جدائی کی چبھن کاٹ رہی ہے مدت سے پریشان ہیں میں اور تری تصویر
زیرک محفلین دسمبر 11، 2018 #8,506 دِلا! وہ جا بھی چکا، مر بھی رہ، قرار بھی کر طنابِ خیمۂ احساس کیوں تنی ہوئی ہے
زیرک محفلین دسمبر 11، 2018 #8,507 میں جیت لوں تو لپٹ کر مجھے مبارک دے تُو ہار جائے، تو پھر اپنی ہار مانا کر
زیرک محفلین دسمبر 11، 2018 #8,508 دکھ یہ ہے مِرا، یوسف و یعقوب کے خالق وہ لوگ بھی بچھڑے جو بچھڑنے کے نہیں تھے راکب مختار
رباب واسطی محفلین دسمبر 11، 2018 #8,509 یاد آتے ہیں مگر آ تو نہیں سکتے ہیں وہ جو کہتے تھے گیا وقت نہیں ہوں جاناں
زیرک محفلین دسمبر 12، 2018 #8,512 کہاں تُو ڈھونڈنے آیا گلِ اخلاص کی خوشبو یہاں تو بغض اگتا ہے محبت کی زمینوں میں
زیرک محفلین دسمبر 12، 2018 #8,513 جینے کی حسرتوں میں سحرؔ دفن ہو گئے اب زندگی سے کہہ دے مزاروں میں رقص کر
محمد حسن شہزادہ محفلین دسمبر 12، 2018 #8,515 شباب نام ہے دل کی شگفتہ کاری کا وہ کیا جوان رہے جس کا دل جواں نہ رہے سیماب اکبر ابادی
زیرک محفلین دسمبر 12، 2018 #8,516 کس طرح جمع کیجے اب اپنے آپ کو کاغذ بکھر رہے ہیں پرانی کتاب کے عادل منصوری
محمد حسن شہزادہ محفلین دسمبر 12، 2018 #8,517 ہم کو سمجھنے کے لئے ہم جیسا ہونا ضروری ہے ،، ہمارا دیدار الگ ہمارا معیار الگ اور ہمارا پیار الگ ..... نامعلوم
ہم کو سمجھنے کے لئے ہم جیسا ہونا ضروری ہے ،، ہمارا دیدار الگ ہمارا معیار الگ اور ہمارا پیار الگ ..... نامعلوم
زیرک محفلین دسمبر 12، 2018 #8,519 ادھر تو درد کا پیالہ چھلکنے والا ہے مگر وہ کہتے ہیں یہ داستان کچھ کم ہے منظر بھوپالی
زیرک محفلین دسمبر 13، 2018 #8,520 کرو کج جبیں پہ سر کفن مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو کہ غرورِ عشق کا بانکپن پسِ مرگ ہم نے بھلا دیا فیض احمد فیض
کرو کج جبیں پہ سر کفن مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو کہ غرورِ عشق کا بانکپن پسِ مرگ ہم نے بھلا دیا فیض احمد فیض