جنون عشق کی نیرنگیاں ، ارے توبہ کبھی خداہوں کبھی بندۂ خدا ہوں میں . بیدم شاہ وارثی
م محمود ملک محفلین مارچ 8، 2019 #8,741 جنون عشق کی نیرنگیاں ، ارے توبہ کبھی خداہوں کبھی بندۂ خدا ہوں میں . بیدم شاہ وارثی
م محمود ملک محفلین مارچ 8، 2019 #8,742 قاصد پیام ان کا نہ کچھ دیر ابھی سنا رہنے دے محوِ لذت ذوقِ خبر مجھے
محمد عدنان اکبری نقیبی لائبریرین مارچ 10، 2019 #8,743 اپنی طرف تو میں بھی نہیں ہوں ابھی تلک اور اس طرف تمام زمانہ اسی کا ہے امیر امام
محمد عدنان اکبری نقیبی لائبریرین مارچ 10، 2019 #8,744 ان ستاروں کو خواہ مخواہ نہ سمجھ زخم ہوتے ہیں آسماں کے بھی راز احتشام
محمد عدنان اکبری نقیبی لائبریرین مارچ 10، 2019 #8,745 اِس بھری کائنات کے اندر صرف تیرا عدم اکیلا ہے عبدالحمید عدم
محمد عدنان اکبری نقیبی لائبریرین مارچ 10، 2019 #8,746 نئے چراغ جلا ،مجھ کو ڈھونڈنے والے تری نظر تو نظر کے غبار میں گم ہے عباس تابش
فہد اشرف محفلین مارچ 12، 2019 #8,747 دہر کے غم سے ہوا ربط تو ہم بھول گئے سرو قامت کو، جوانی کو قیامت لکھنا حبیب جالب
فرخ منظور لائبریرین مارچ 25، 2019 #8,748 یہ داغ ایک لفظ ہے مرہم بھی ایک لفظ چارہ گری بھی، زخمِ نہانی بھی جھوٹ ہے ہرزہ سرائی ہیں یہ محبت کے معجزے الفت نئی بھی مکر، پرانی بھی جھوٹ ہے (بہزاد برہم)
یہ داغ ایک لفظ ہے مرہم بھی ایک لفظ چارہ گری بھی، زخمِ نہانی بھی جھوٹ ہے ہرزہ سرائی ہیں یہ محبت کے معجزے الفت نئی بھی مکر، پرانی بھی جھوٹ ہے (بہزاد برہم)
زارا آریان محفلین مارچ 27، 2019 #8,749 نام سُنتے ہو جِس کا ویرانہ وہی سودائیوں کی بستی ہے ✍ جوششؔ عظیم آبادی ( شیخ محمد روشن ) عظیم آباد، بھارت | ۱۷۳۷–۱۸۰۱ دیوانِ جوششؔ
نام سُنتے ہو جِس کا ویرانہ وہی سودائیوں کی بستی ہے ✍ جوششؔ عظیم آبادی ( شیخ محمد روشن ) عظیم آباد، بھارت | ۱۷۳۷–۱۸۰۱ دیوانِ جوششؔ
زارا آریان محفلین مارچ 27، 2019 #8,750 جو کچھ گزر گئی ہے خُدا سے کہیں نہ ہم ہم ماجرائے غم بُتِ کافر سے کیا کہیں ✍ مرزا محمد تقی بیگ مائلؔ دہلوی دہلی مٹیا محل | ۱۸۵۰ – ۱۹۳۱ کُلیاتِ مائلؔ حِصّہ اول
جو کچھ گزر گئی ہے خُدا سے کہیں نہ ہم ہم ماجرائے غم بُتِ کافر سے کیا کہیں ✍ مرزا محمد تقی بیگ مائلؔ دہلوی دہلی مٹیا محل | ۱۸۵۰ – ۱۹۳۱ کُلیاتِ مائلؔ حِصّہ اول
زارا آریان محفلین مارچ 27، 2019 #8,751 گرد جھاڑی پیرِ میخانہ نے اپنے ہاتھ سے دامنِ دُردی کشاں رشکِ مصلّیٰ ہو گیا ✍ مرزا محمد تقی بیگ مائلؔ دہلوی دہلی مٹیا محل | ۱۸۵۰ – ۱۹۳۱ کُلیاتِ مائلؔ حِصّہ اول
گرد جھاڑی پیرِ میخانہ نے اپنے ہاتھ سے دامنِ دُردی کشاں رشکِ مصلّیٰ ہو گیا ✍ مرزا محمد تقی بیگ مائلؔ دہلوی دہلی مٹیا محل | ۱۸۵۰ – ۱۹۳۱ کُلیاتِ مائلؔ حِصّہ اول
زارا آریان محفلین مارچ 27، 2019 #8,752 اب اور کس کو بتاؤں کہ مُجھ پہ کیا گزری مجھے تو میرا خُدا بھی اُداس ملتا ہے ✍ امیرؔ قزلباش ( امیر آغا قزلباش ) دہلی | ۱۹۴۳ – ۲۰۰۳ انکار
اب اور کس کو بتاؤں کہ مُجھ پہ کیا گزری مجھے تو میرا خُدا بھی اُداس ملتا ہے ✍ امیرؔ قزلباش ( امیر آغا قزلباش ) دہلی | ۱۹۴۳ – ۲۰۰۳ انکار
زارا آریان محفلین مارچ 27، 2019 #8,753 زندگی اور بندگی گزری اُلٹے سیدھے نباہ نے مارا ۱۹۴۵ء پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق شاہ جہاں پور، بھارت | ۱۸۶۳ پیامِ شوق حصّہ دوم
زندگی اور بندگی گزری اُلٹے سیدھے نباہ نے مارا ۱۹۴۵ء پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق شاہ جہاں پور، بھارت | ۱۸۶۳ پیامِ شوق حصّہ دوم
زارا آریان محفلین مارچ 27، 2019 #8,754 تعمیر دیر و کعبہ سے مٹی ہماری کچھ باقی جو رہ گئی تھی سو پیمانہ بن گیا ✍ مرزا محمد تقی بیگ مائلؔ دہلوی دہلی مٹیا محل | ۱۸۵۰ – ۱۹۳۱ کُلیاتِ مائلؔ حِصّہ اول
تعمیر دیر و کعبہ سے مٹی ہماری کچھ باقی جو رہ گئی تھی سو پیمانہ بن گیا ✍ مرزا محمد تقی بیگ مائلؔ دہلوی دہلی مٹیا محل | ۱۸۵۰ – ۱۹۳۱ کُلیاتِ مائلؔ حِصّہ اول
زارا آریان محفلین مارچ 27، 2019 #8,755 نگاہِ شوق سے پوچھو کہ کیا گزری ترے دم پر کسی نے منہ چُھپایا جب سرِ دیوار دامن سے ✍ مرزا محمد تقی بیگ مائلؔ دہلوی دہلی مٹیا محل | ۱۸۵۰ – ۱۹۳۱ کُلیاتِ مائلؔ حصہ اول
نگاہِ شوق سے پوچھو کہ کیا گزری ترے دم پر کسی نے منہ چُھپایا جب سرِ دیوار دامن سے ✍ مرزا محمد تقی بیگ مائلؔ دہلوی دہلی مٹیا محل | ۱۸۵۰ – ۱۹۳۱ کُلیاتِ مائلؔ حصہ اول
زارا آریان محفلین مارچ 27، 2019 #8,756 دیوانگی میں اکثر اِک لُطف دے گیا ہے پہروں خموش رہ کر زانوں پہ سَر جُھکانا ✍ مرزا علی رضا ضیاؔ عظیم آبادی ریاضِ شاداب ۱۳۱۹ ھ
دیوانگی میں اکثر اِک لُطف دے گیا ہے پہروں خموش رہ کر زانوں پہ سَر جُھکانا ✍ مرزا علی رضا ضیاؔ عظیم آبادی ریاضِ شاداب ۱۳۱۹ ھ
زارا آریان محفلین مارچ 27، 2019 #8,757 سُنا ہے اب تو اُن کی بزم میں بھی ذِکر ہوتا ہے مرے کام آ گیا آخر مرا بد نام ہو جانا ✍ حامد اللہ افسرؔ لکھنؤ، بھارت | ۱۸۹۵–۱۹۷۴ پیامِ رُوح
سُنا ہے اب تو اُن کی بزم میں بھی ذِکر ہوتا ہے مرے کام آ گیا آخر مرا بد نام ہو جانا ✍ حامد اللہ افسرؔ لکھنؤ، بھارت | ۱۸۹۵–۱۹۷۴ پیامِ رُوح
لاریب مرزا محفلین مارچ 27، 2019 #8,758 ہستی کے مت فریب میں آ جائیو اسدؔ عالم تمام حلقۂ دام خیال ہے (مرزا اسد اللہ خان غالب)
محمد عدنان اکبری نقیبی لائبریرین مارچ 28، 2019 #8,759 ملے تو مل لیے بچھڑے تو یاد بھی نہ رہی تعلقات میں ایسی رَوا رَوی بھی نہ ہو افتخار عارف
یاسر شاہ محفلین مارچ 28، 2019 #8,760 مزے جو موت کے عاشق بیاں کبھو کرتے مسیح و خضر بھی مرنے کی آرزو کرتے میر تقی میر