جان

محفلین
یاروں نے میری راہ میں دیوار کھینچ کر
مشہور کر دیا کہ مجھے سایہ چاہئے
غلام مرتضی راہی
 

جان

محفلین
ایک آنسو نے ڈبویا مجھ کو ان کی بزم میں
بوند بھر پانی سے ساری آبرو پانی ہوئی
شیخ ابراہیم ذوقؔ
 

جان

محفلین
اک چاند ہے آوارہ و بیتاب و فلک تاب
اک چاند ہے آسودگیٔ ہجر کا مارا
سید امین اشرف
 

جان

محفلین
کیوں اَٹا ہوا ہے غبار میں، غمِ زندگی کے فشار میں
وہ جو درج تھا ترے بخت میں، سو وہ ہو گیا، اُسے بُھول جا
امجد اسلام امجد
 
کسی آنکھ میں نہیں اشکِ غم ، ترے بعد کچھ بھی نہیں ہے کم
تجھے زندگی نے بھلا دیا ، تو بھی مسکرا، اسے بھول جا

کہیں چاکِ جاں کا رفو نہیں، کسی آستیں پہ لہو نہیں
کہ شہیدِ راہِ ملال کا نہیں خوں بہا ، اسے بھول جا

امجد اسلام امجد
 
میرے شوق کی بےتابی سے تجھ کو قیامت یاد آئی ہے
آنکھ اٹھا کے دیکھ ذرا، خود تو نے قیامت کیا ڈھائی ہے

قہر نہیں یہ دَورِ فلک کا، ظلم نہیں کچھ محبوبوں کا
دل خود درد کا دیوانہ ہے، درد بھی دل کا شیدائی ہے

جب جب فیضِ تیرہ شبی سے اہلِ ہنر کے دل لرزے ہیں
اپنی گرمئِ فکر ہزاروں شمعیں روشن کر لائی ہے


راحیلؔ فاروق
 

جان

محفلین
یہاں کسی کو کوئی راستہ نہیں دیتا
مجھے گرا کے اگر تم سنبھل سکو تو چلو
ندا فاضلی
 

جان

محفلین
تجھے اظہار محبت سے اگر نفرت ہے
تو نے ہونٹوں کو لرزنے سے تو روکا ہوتا

بے نیازی سے مگر کانپتی آواز کے ساتھ
تو نے گھبرا کے مرا نام نہ پوچھا ہوتا

تیرے بس میں تھی اگر مشعل جذبات کی لو
تیرے رخسار میں گلزار نہ بھڑکا ہوتا

حوصلہ تجھ کو نہ تھا مجھ سے جدا ہونے کا
ورنہ کاجل تری آنکھوں میں نہ پھیلا ہوتا

احمد ندیم قاسمی
 

جان

محفلین
اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
پردے میں چلے جانا شرمائے ہوئے رہنا
منیر نیازی
 

جان

محفلین
باقی ہی کیا رہا ہے تجھے مانگنے کے بعد
بس اک دعا میں چھوٹ گئے ہر دعا سے ہم
عامر عثمانی
 

جان

محفلین
جسے نا خواب کہتے ہیں اسی کو خواب کہتے ہیں
تمیز خیر و شر میں نکتۂ صد معتبر کیا ہے
سید امین اشرف
 

جان

محفلین
کمال حسن ہے حسنِ کمال سے باہر
ازل کا رنگ ہے جیسے مثال سے باہر
امجد اسلام امجد
 

جان

محفلین
اچھی مثال بنتیں ظاہر اگر وہ ہوتیں
ان نیکیوں کو ہم تو دریا میں ڈال آئے
منیر نیازی
 
Top