قلم جب درہم و دِینار میں تولے گئے تھے کہاں تک دِل کی چِنگاری، تِرے شُعلے گئے تھے فصیلِ شہرِ لب بستہ! گواہی دے، کہ لوگ دہانِ حلقۂ زنجیر سے بولے گئے تھے افتخار عارف